• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 17454

    عنوان:

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک علاقہ میں ایک خاندان نے مسجد کے لیے زمین وقف کی اوراپنے دادا کے نام پر مسجدبنائی۔ کچھ عرصہ بعد چندہ سے اور زمین بھی خریدی گئی۔ چند سال متولی نے مسجد کے انتظامات خود کئے بعد میں محلہ کے کچھ لوگوں نے انتظامی امور کی خدمت متولی سے مانگی اور متولی نے ان کی ایک کمیٹی مقرر کی۔ کمیٹی نے امام صاحب کو قرأت میں غلطی کی وجہ سے معزول کیا اور دوسرا امام مقرر کیا، مگر کچھ عرصہ بعد اس امام کو بھی بلا کسی شرعی وجہ کے ہٹانا چاہا مگر اہل محلہ امام صاحب کے ساتھ ڈٹے رہے ۔بعد ازاں متولی نے کمیٹی کو بھی ختم کیا مگر بعد میں سابقہ کمیٹی کے اصرار سے شرط پر کمیٹی بنائی گئی کہ مسجد کے انتظامی امور کے لیے کمیٹی کا ہونا ضروری ہے، اور اختلافات ختم کرنے کی خاطر مخلوط کمیٹی بنائی گئی جس میں کچھ سابقہ کمیٹی اور کچھ محلہ والے لوگ ہوں۔ کمیٹی میں دس افراد تھے۔ سابقہ کمیٹی نے اپنے اثر و رسوخ سے باقی کمیٹی کو معزول کیا اور اپنے سابقہ پانچ احباب کو ...

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک علاقہ میں ایک خاندان نے مسجد کے لیے زمین وقف کی اوراپنے دادا کے نام پر مسجدبنائی۔ کچھ عرصہ بعد چندہ سے اور زمین بھی خریدی گئی۔ چند سال متولی نے مسجد کے انتظامات خود کئے بعد میں محلہ کے کچھ لوگوں نے انتظامی امور کی خدمت متولی سے مانگی اور متولی نے ان کی ایک کمیٹی مقرر کی۔ کمیٹی نے امام صاحب کو قرأت میں غلطی کی وجہ سے معزول کیا اور دوسرا امام مقرر کیا، مگر کچھ عرصہ بعد اس امام کو بھی بلا کسی شرعی وجہ کے ہٹانا چاہا مگر اہل محلہ امام صاحب کے ساتھ ڈٹے رہے ۔بعد ازاں متولی نے کمیٹی کو بھی ختم کیا مگر بعد میں سابقہ کمیٹی کے اصرار سے شرط پر کمیٹی بنائی گئی کہ مسجد کے انتظامی امور کے لیے کمیٹی کا ہونا ضروری ہے، اور اختلافات ختم کرنے کی خاطر مخلوط کمیٹی بنائی گئی جس میں کچھ سابقہ کمیٹی اور کچھ محلہ والے لوگ ہوں۔ کمیٹی میں دس افراد تھے۔ سابقہ کمیٹی نے اپنے اثر و رسوخ سے باقی کمیٹی کو معزول کیا اور اپنے سابقہ پانچ احباب کو کمیٹی میں رہنے دیا۔ اورکمیٹی کا اب بھی امام کے ساتھ اختلاف جاری ہے اور چند دن پہلے متولیوں کو بھی ختم کرنے کی جرأت کی ہے۔ (۱)مسجد کے انتظامی امور کا چلانا اور اس کے لیے کسی کو مقرر کرنا متولی (وقف) کا حق ہے یا نہیں؟ (۲)موجودہ صورت میں واقف متولی کاعہدہ کسی کو دینا نہیں چاہتا اور موجودہ کمیٹی جو کہ اب قابض ہے وہ متولی سے یہ عہدہ چھیننا چاہتی ہے ،کیا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟ (۳)نیز کمیٹی میں ایک آدمی نے استعفیٰ دیا ہے اور باقی چاروں بیمار اور ضعیف ہیں جو کہ کرسی پر بیٹھ کر نماز ادا کرتے ہیں جس کی وجہ سے مسجد کے انتظامی امور میں خلل پیدا ہو رہا ہے اور مسجد کے اکثر انتظامی امور رہ جاتے ہیں ۔کیا متولی کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کمیٹی ہٹائے اور اس کی جگہ دوسری کمیٹی بنائے تاکہ مسجد کے انتظامی امور کا بہتر بندوبست ہوسکے؟

    جواب نمبر: 17454

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):2035=430tb-1/1431

     

    (۱) اس کا تعلق انتظام اور مصلحت سے ہے، مسجد کا نظام صحیح چلتا رہے اس کی وجہ سے متولی کا تقرر ہوتا ہے۔

    (۲) مسجد کے امور کواخلاص ودیانت داری نیز باہمی مشورہ سے انجام دینا چاہیے، مسجد کی تولیت کے لیے لڑنا اور اس کو سیاسی اَکھاڑا بنانا جائز نہیں۔ کچھ بااثر حضرات کو چاہیے کہ بیٹھ کر معاملہ کا تصفیہ کرادیں۔

    (۳) کمیٹی کے افراد کا دین دار ہونے کے ساتھ ساتھ متیقظ ہونا ضروری ہے، اس لیے اگر کمیٹی میں ایسے افراد ہیں جو نہایت کمزور ہیں اوراپنے مفوضہ امور کو ادا کرنے سے قاصر ہیں، تو ان کی جگہ دوسرے اشخاص کوجن میں مذکورہ بالا شرائط موجود ہوں، کمیٹی کا ممبر بنایا جاسکتا ہے، تاکہ مسجد کے انتظامی امور بہتر سے بہتر ہوسکیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند