• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 171582

    عنوان: مسجد كی تعمیر پر اسٹے ہوگیا تو كیا مسجد كی جگہ بدل سكتے ہیں؟

    سوال: عرض یہ ہے کہ ایک جگہ نئی کالونی بنی ہے ، کالونی کی پلاٹنگ کرنے والے پروپرٹی ڈیلرس غیر مسلم ہیں ، کالونی میں زمین خریدنے والے سبھی مسلمان ہیں ، آس پاس ملی جلی آباد ی ہے، کالونی میں غیر مسلم پروپرٹی ڈیلر نے کچھ زمین مسجد کے لیے چھوڑی ہے جس کی کچھ تھوڑی قیمت دے کر مسلمانوں نے خرید لی اور مسجد کی تعمیر شروع کردی، تعمیر ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی کہ رمضان کا مہینہ آگیا اس موقع پر کالونی والے مسلمانوں نے اس نامکمل (ادھوری) تعمیر والی مسجد میں عارضی طورپر نماز اور تراویح کا انتظام کرکے تراویح اور نماز ادا کرنی شروع کردی، آس پاس کے جو غیر مسلم لوگ تھے انہوں نے اعتراض کیا اور پرشاشن سے شکایت کردی کہ بنا پرمشن کے مسجد بنائی جارہی ہے، اس بات کو لے کر کافی ہنگامہ ہوا اور نماز اور تراویح کو پولیس پرشاشن نے روک دیا، تقریباً دو سال بیت گئے ، مسجد کی تعمیر رکی ہوئی ہے ، اب کالونی والے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی دقت ہوئی تو لوگوں کا آپسی مشورہ ہوا کہ مسجد کی اس جگہ کو جو ادھوری تعمیر) ہے بیچ دیا جائے اور اسی کالونی میں دوسری طرف اسی پیسہ سے جگہ خرید کر مسجد کی تعمیر کی چھپ چھپاتے کوئی شکل نکالی جائے جس سے مسجد بن جائے اور کالونی والوں کے لیے نماز پڑھنے کا انتظام ہوجائے۔ آپ سے عرض گذارش ہے کہ قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح طورپر مکمل رہبری فرمائیں کہ کیا مسجد کی جگہ کو فروخت کیا جاسکتاہے؟ اور کیا دوسری جگہ اس پیسہ سے مسجد تعمیر کی جاسکتی ہے؟

    جواب نمبر: 171582

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1115-972/D=11/1440

    غیرمسلم سے قیمت دے کر (خواہ معمولی قیمت ہو) جو زمین مسجد کے لئے خریدی گئی پھر تعمیر شروع کرکے نماز کا آغاز بھی کر دیا گیا (خواہ عارضی طور پر) تو وہ زمین مسجد کے لئے وقف ہوگئی اب اس کا فروخت کرنا یا تبدیل کرنا جائز نہیں ہے۔ آپ سمجھدار اور قانون داں لوگوں سے واقفیت حاصل کریں پرشاشن انتظاماً تعمیر پر تو روک لگا سکتی ہے لیکن نماز پر روک لگانا وقتی ہوگا لہٰذا آپ لوگ پرشاشن سے صرف نماز پڑھنے کی اجازت مانگیں اس کوشش میں کامیابی ہو جاتی ہے تو ادھوری تعمیر ہی میں نماز پڑھنا شروع کردیں ورنہ پھر مقدمہ کے تصفیہ کا انتظار کریں مسجد کی جگہ کو فروخت کرنا جائز نہیں۔

    آپ لوگ مدرسہ کے نام پر پرمیشن لے سکتے ہیں پھر اس میں نماز بھی پڑھتے رہیں وہ جگہ ہوگی مسجد کی مدرسہ اس کا تابع ہوگا۔

    قال فی الشامی: فاذا تم لزم لا یملک ولا یملک ولا یعار ولا یرہن ۔ (شامی: ۴۰۲/۳)

    مراعاة غرض الوافقین واجبة (الدر مع الرد: ۴۶۴/۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند