• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 170640

    عنوان: حرام پیسوں سے مسجد بنانا

    سوال: میرا سوال یہ ہے کہ جو سود کا کاروبار کرتے ہیں ان کے یہاں دعوت میں شرکت کرنا کیسا ہے؟ اود جو عالم چندے کے طورپر لوگوں سے سود کی رقم لیتے ہیں یا کسی بھی طرح کا حرام مال لیتے ہیں ان کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 170640

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 896-737/D=09/1440

    اگر اس شخص کی اکثر یا کل آمدنی سود سے ہے تو س کی دعوت قبول کرنے اورمسجد مدرسہ کے لئے اس سے چندہ لینے سے احتراز کیا جائے اور اگر نصف سود سے ہے اور نصف دوسرے جائز طریقے سے تو اس کی دعوت قبول کرنے اور اس کا چندہ لینے کی گنجائش ہے۔

    اور جس شخص کی اکثر آمدنی حلال ہے کچھ حصہ سود سے ہے تو اس کی دعوت قبول کرنا اور چندہ لینا جائز ہے۔

    پس صورت مسئولہ میں جس سود کا کاروبار کرنے والے کے چندہ یا دعوت کا حکم معلوم کیا گیا ہے اس کے کاروبار کی نوعیت اور حق دار آدمی کی تحقیق کی جائے یا اندازہ لگایا جائے، اس کے بعد حکم لکھا جا سکے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند