• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 165943

    عنوان: مسجد بنانے كے لیے مدرسے كا پیسہ ادھار لینا

    سوال: جناب مفتی صاحب میرا سوال یہ ہے کہ پہلے مسجد ہو اس کے بعد مدرسہ ہو اہے ، اگر مدرسہ کا پیسہ اس مسجد میں عمارت بنانے کے لیے مدرسہ سے ادھار لے سکتا ہے یا نہیں؟ دلیل کے ساتھ ضرور بتائیں۔

    جواب نمبر: 165943

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:176-252/L=3/1440

    صورتِ مسئولہ میں اگر مدرسہ کے فنڈ میں ضرورت سے زائدامدادی رقم ہو،اور قرض دینے کی صورت میں رقم ملنے کی بھی امید ہو تو اہلِ شوریٰ کے مشورہ سے مسجد کے لیے ادھاررقم دینے کی گنجائش ہوگی۔ (مستفاد:فتاوی محمودیہ:۱۵/ ۴۸ ) أفتی في وصایا الخیریة بأن للوصی اقراض مال الیتیم بأمرالقاضی أخذاً مما في وقف البحر عن القنیة من أن للمتولی اقراض مال المسجد بأمر القاضي․ (ردالمحتار: ۸/۱۱۱، کتاب القضاء ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند