• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 165855

    عنوان: میلاد النبی كے لیے وقف كردہ زمین كو قبرستان بنانا؟

    سوال: جناب مفتی صاحب ایک شخص اپنی زمین کو میلاد النبی کے لیے وقف کر دیا اب لوگ یہ چاہ تے ہیں کہ اس جگہ پر قبرستان بنا یا جاے تو کیا اس جگہ کو قبرستان بنا یا جا سکتا ہے ؟اگر نہیں تو کیا اس کو بیچ کر کسی دینی امور میں خرچ کیا جاسکتا ہے ؟ برائے کرام مدلل جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں۔

    جواب نمبر: 165855

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 185-114/B=2/1440

    مروجہ میلاد کوئی قربت و عبادت نہیں جس کے لئے زمین کو وقف کیا جائے۔ یہ محض ایک رسم و بدعت ہے جس کو جاہلوں نے ایجاد کرلیا ہے۔ صحابہ کرام جو سب سے زیادہ عاشق رسول تھے انہوں نے کبھی میلاد نہیں کیا۔ تابعین نے اور ائمہ اربعہ نے اور ہمارے مشائخ سلف و بزرگان دین نے کبھی میلاد نہیں کیا۔ یعنی یہ کوئی عبادت یا کارخیر نہیں۔ یہ محض ایک رسمی چیز اور بدعت ہے لہٰذا اس کے لئے زمین کا وقف کرنا صحیح نہ ہوگا۔ واقف کی ملکیت سے وہ زمین نہیں نکلی ہے۔ لہٰذا اس زمین کو کسی اور مصرف میں استعمال کرنے کے لئے اس سے یا اس کے ورثہ سے اجازت لینا ضروری ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند