• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 165346

    عنوان: مسجد كی توسیع کے وقت اس كی کسی منزل کو حلال بزنس کے لئے کرایہ پر دینا

    سوال: میں بنگلہ دیش سے سجاد الباری ہوں ، لوکل کمیٹی اور لوکل علماء سے مشورہ کرنے کے بعد مسجدکی کمیٹی نے اپنی میٹنگ میں فیصلہ لیا ہے کہ بنگلہ دیش کی مسجدوں اور مسلم ممالک کی مسجدوں کے بہترین طرز تعمیر پر اس مسجد کی تعمیر نو کی جائے گی، اور اخراجات کو پورے کرنے کے لیے فنڈاکٹھا کرنے، مسجد کے اسٹاف کو تنخواہ دینے ، غیریب اور بے بس مسلمانوں کے لیے فنڈ جمع کرنے اور دوسرے گاؤں کی مسجدوں اور اسلامی اداروں کو تعاون فراہم کرنے کی غرض سے مسجد کی کمیٹی نے ایک بڑی بلڈنگ بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں سے فرسٹ فلور کو حلال بزنس کے لیے کرایہ پر دیا جائے گا اور دیگر فلور ز نماز کے لیے مختص ہوں گے، مسجد کی اس تعمیر نو میں ایک اسلامی لائبریری کا خاکہ بھی تیار کیا گیاہے، مگر مسجد کمیٹی یہ تمام کام شریعت کے دائرے میں رہ کر انجام دینا چاہتی ہے۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 165346

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 65-81/D=2/1440

    صورت مسئولہ میں جس حصے پر مسجد کی تعمیر ہو چکی تھی وہ حصہ پورا نیچے سے اوپر تک مسجد شرعی کے حکم میں ہوگیا، اور نماز کے لئے مختص ہوگیا، کسی اور مصرف میں اس کا استعمال درست نہیں ہے، لہٰذا توسیع کے وقت اس کے کسی منزل کو حلال بزنس کے لئے کرایہ پر دینا یا اسلامی لائبریری بنانا درست نہیں ہے، البتہ مسجد شرعی سے باہر کسی حصے پر دوکان یا اسلامی لائبریری بناسکتے ہیں۔

    وکرہ تحریماً الوطء فوقہ ․․․․․ لأنہ مسجد إلی عنان السماء ، وفي الشامي تحتہ: بفتح العین، وکذا إلی تحت الثریٰ کما في البیري عن الإسبیجابي (الدرالمختار: ۲/۴۲۸، ط: زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند