• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 161094

    عنوان: چندہ كی رقم دوسرے مد میں استعمال كرنا؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیاں عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مدرس نے دوران سال محرم میں تبلیغی جماعت میں ایک سال لگانے کیلئے چھٹی مانگی تو مدرسہ انتظامیہ نے بخوشی چھٹی منظور کرلی اس شرط پر کہ سال لگانے کے بعد آپ واپس ہمارے پاس ہی آو گے بعد ازاں مدرس نے جامعہ انتظامیہ سے کہا کہ آپ مجھے کس طریقہ پرچھٹی دے رہے اور پابند کررہے ہو (مع وظیفہ یا بلا وظیفہ)تو مدرسہ انتظامیہ نے آپس میں مشورہ کرنے کے بعد کہا کہ ہم آپ کو 4ماہ کی تنخواہ دیں گے چاہے آپ ابھی ایڈوانس لے لیں یا جیسے آپ کی مرضی تو مدرس نے کہا کہ میں ابھی نہیں لیتا بعد سال لگانے کے لوں گا۔مزید مدرس نے کہا کہ درست ہے ۔لیکن ابھی جو ماہ شروع ہوچکا ہے ۔ اسکا وظیفہ تو دے دیں باقی 4ماہ کا وظیفہ واپس آنے پر ہی لوں گا تومنتظمین نے حامی بھر لی نیز مدرس بھی پورا سال انکا پابند رہا ہے کہ کسی اور جگہ بات نہیں کی اب سوال یہ ہے کہ 1. آیا مدرس اور مدرسہ انتظامیہ کا اس طرح کا معاہدہ کرنا کیسا ہے ؟ 2. اسی طرح مدرسہ والوں نے سال 7ماہ جماعت میں جانے والے مدرس کے اہل خانہ کی کفالت )کم ازکم مدرسہ کا مکان استعمال ہورہا) ذمہ لیا ہے ۔اسکا کیا حکم ہے ؟ 3. جو گزشتہ وظیفہ مدرسہ والوں نے مدرس کو دے دیا ہے اسکا کیا حکم ہے ؟ 4. اسکے علاوہ اگر انتظامیہ سابقہ وظیفہ کے مد میں نا دے بلکہ کسی اور الاونس کی شکل میں دے تو اسکا کیا حکم ہے ؟ 5. طے شدہ وظیفہ گزشتہ سال کے حساب سے ہوگا یا موجودہ سال والے اضافہ شدہ وظیفہ کے حساب سے ہوگا؟ 6. اگر یہ معاملہ مدرس اور انتظامیہ کا درست نہیں تو کسی اور مد میں مدرس کو رقم دی جاسکتی ہے ؟ 7. اسی طرح ہمارے مدرسہ والے رمضان میں یا بعض اوقات عید الضحیٰ یا وفاق المدارس کے امتحان کے موقع پر اضافی رقم (بعض اوقات ڈبل وظیفہ)بھی دے دیتے ہیں اسکا کیا حکم ہے ؟ 8. بعض اوقات مہتمم صاحب یا کوئی مدرس ،ناظم صاحب دوران سال چلہ ،سہہ روزہ ،راے ونڈ اجتماع ،یا حج وعمرہ کیلئے جاتے ہیں تو اس دورانیہ میں وظیفہ کا کیاحکم ہے ؟ 9. اسی طرح مذکورہ مدرس نے محرم کے پہلے چند یوم حاضری دی پھر چھٹی پر چلا گیا سال لگانے اس وظیفہ کا کیا حکم ہے ؟ بینوا وتوجروا

    جواب نمبر: 161094

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:859-753/D=8/1439

    انتظامیہ کمیٹی یا مہتَمم، مدرسہ کے رقوم کے امین ہوتے ہیں اور چندہ دہندگان کے نظروں میں جو اخراجات معروف ومتعارف ہیں یا کمیٹی کے طے شدہ ضابطے میں داخل ہیں انھیں مدات میں خرچ کرنے کے مختار ہیں، لہٰذا سوالنامے میں مندرج امور صرف مدرس اور انتظامیہ کے مابین طے ہوجانے سے حل نہ ہوں گے بلکہ ضابطہ کے تحت انتظامیہ کو اس کا اختیار بھی ہونا ضروری ہے پس ضابطہ کے تحت مدرسہ مذکور میں کیا طے ہے اور معتبر مدارس میں عرف کیا ہے؟ اس کی روشنی میں مسئلہ حل ہوگا۔ لہٰذا مقامی علماء کی طرف رجوع کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند