عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 161028
جواب نمبر: 161028
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 855-730/D=8/1439
الدر المختار اور شامی کے حوالہ سے جو مسئلہ ذکر کیا گیا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ میت کو قبر میں دفن کرنے اور مٹی ڈال دینے کے بعد اسے قبر سے نہ نکالا جائے بجز اس کے کہ کسی آدمی کا حق اس سے متعلق ہو تو حق العبد کو حاصل کرنے کے لئے میت کو قبر سے نکالا جائے گا مثلاً میت کے ساتھ کسی آدمی کا سامان وغیرہ چلا گیا ہو یا کسی کی زمین پر ناجائز قبضہ کرکے دفنایا گیا ہو۔
لیکن جو زمین کہ مسجد کی موقوفہ ہے اس میں اگر کسی کی تدفین ہوگئی ہو تو جب اندازہ ہو کہ میت بوسیدہ ہوکر مٹی میں مل گئی ہوگی تو وہاں تعمیر کرنا زمین کی کھدائی کرنا جائز ہے۔ پھر کھدائی کے دوران اگر کچھ ہڈیاں ملیں تو انہیں وہیں مٹی میں چھپا دیا جائے۔ قال فی التبیین: ولو بلی المیت وصار تراباً ، جاز دفن غیرہ فی قبرہ وزرعہ والبناء علیہ (تبیین الحقائق: ۲۴۶/۱)
(۲) اگر پلر پر تعمیر کرنا بہتر معلوم ہو رہا ہو تو پلر پر بھی تعمیر کرسکتے ہیں لیکن محض قبروں کے تحفظ کے لئے پلر قائم کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ مطاف کی جگہ مسجد حرام میں متعدد انبیاء کی قبریں ہیں لہٰذا کسی مسجد کے نیچے قبروں کے ہونے میں حرج نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند