• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 160893

    عنوان: مسجد کی دوکان بیوٹی پالر کے لیے کرایہ پر دینا؟

    سوال: ایک مکان جو مسجد کی ضروریات کے لئے وقف ہوا وہاں امام صاحب کی رہائش اور ایک دوکان بنائی گئی، کچھ عرصہ قبل دوکان ایک خاتون نے کرائے پر لی اور وہاں بیوٹی پارلر کھول لیا، اس وقت انتظامیہ وغیرہ نے اس مسئلے پر توجہ نہیں دی، مکان کی خستہ خالت کی وجہ سے دوبارہ تعمیر کیا جا رہا ہے ، اب مسئلہ یہ ہے کہ تعمیر کے بعد کیا وہ خاتون دوبارہ وہاں بیوٹی پارلر کھولنا چاہتی ہیں؟ اس بارے میں درج ذیل سوالات پر شرعی حکم معلوم کرنا ہے ؛ ۱. کیا مسجد انتظامیہ یہ دوکان بیوٹی پارلر کے لئے کرائے پر دے سکتی ہے ؟ ۲.اور اگر ان شرائط کے ساتھ کرائے پر دی جائے کہ وہاں غیر شرعی کام نہیں ہو گا ، جیسے خواتین کے بال کاٹنا بھویں کاٹناوغیرہ ، تو کیا گنجائش نکل سکتی ہے ؟ ویسے شرائط کی پابندی کے لئے صرف ان پر اعتماد کیا جائے گا انتظامیہ اس کومانیٹر نہیں کر پائے گی۔ ۳. ان دونوں صورتوں میں بیوٹی پارلر کا کرایا مسجد کے لئے کیسا ہے ؟ ۴. اور اگر شرعی طور پر بیوٹی پارلر بنانا ٹھیک نہ ہو اور پھر بھی مسجد انتظامیہ دوکان بیوٹی پارلر کہ لئے کرائے پر دے تو کیا گناہ کی صورت ہو گی؟

    جواب نمبر: 160893

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1040-967/L=8/1439

    (۱تا۳)بیوٹی پارلر میں بہت سے کام خلافِ شرع بلکہ ناجائزوحرام درجے کے انجام دیے جاتے ہیں ؛اس لیے مسجد کی دوکانوں کو بیوٹی پارلر کے لیے دینا مناسب نہیں ؛البتہ اگر وہ خاتون اس طرح کے خلافِ شرع امور انجام نہ دیں تو گنجائش نکل سکتی ہے؛لیکن موجودہ ماحول کے اعتبار سے اس سے بچ پانا مشکل ہوگا؛اس لیے بہتر یہی ہے کہ اس کام کے لیے مسجد کی دوکان کو کرایہ پر نہ دیا جائے ،اگر خاتون اس میں جائز کام کرتی ہیں تو بلاکراہت اس رقم کا استعمال مسجد میں جائز ہوگا اورناجائز وحرام کام کرنے کی صورت میں اجرت بھی کسی نہ کسی درجہ میں مکروہ ہوگی نیز اس طرح کی رقم کا مسجد میں استعمال کرنا غیر مناسب اور مسجد کے تقدس کے خلاف ہوگا۔

    (۴) گناہ تو نہ ہوگا تاہم ایک درجہ تعاون علی الاثم ہوگا جس کی قرآن شریف میں ممانعت آئی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند