• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 15989

    عنوان:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے شہرسرگودھا میں ایک پلازہ بنایا گیا ہے جس کے دوسرے فلور میں مسجد بنائی گئی ہے۔اوراس مسجد میں گزشتہ دو سال سے نمازیں اور جمعہ بھی ادا کیا جارہا ہے،اور لوگوں کی کثیر تعداد اس مسجد میں نمازیں اور جمعہ پڑھنے کے لئے آتی ہے ،نمازیوں کی کثرت اور مسجد کی تنگی کی وجہ سے اسی مسجد کے اوپر ایک اور وسیع و عریض مسجد تعمیر کی جا رہی ہے،اس ضمن میں یہ بات یاد رہے کہ پلازے کے نقشے میں مسجد شروع سے ہی موجود تھی،اور مالکان پلازہ کی نیت وقف ہی کی تھی۔مذکورہ بالا مسجد کے بارے میں یہاں کے بعض مقتدی حضرات کا کہنا ہے کہ یہ مسجد نہ تو مسجد شرعی ہے اور اس میں نماز بھی مکروہ ہے،جس کی وجہ سے لوگ تشویش میں مبتلا ہیں ۔اس تفصیل کے بعد مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں۔ ۱:شرعا مسجد کی تعریف کیا ہے؟ ۲: مسجد ہونے میں نیت کا اعتبار کب ہو گا؟ عمارت کے نقشے کے وقت سے یا مسجد کی تعمیر کے وقت سے؟دونوں صورتوں میں عمارت کے نیچے دوکانوں اور دفاتر کا کیا حکم ہو گا؟ ۳:کیا یہ مسئلہ اجتھادی مسائل میں سے نہیں ؟.......

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے شہرسرگودھا میں ایک پلازہ بنایا گیا ہے جس کے دوسرے فلور میں مسجد بنائی گئی ہے۔اوراس مسجد میں گزشتہ دو سال سے نمازیں اور جمعہ بھی ادا کیا جارہا ہے،اور لوگوں کی کثیر تعداد اس مسجد میں نمازیں اور جمعہ پڑھنے کے لئے آتی ہے ،نمازیوں کی کثرت اور مسجد کی تنگی کی وجہ سے اسی مسجد کے اوپر ایک اور وسیع و عریض مسجد تعمیر کی جا رہی ہے،اس ضمن میں یہ بات یاد رہے کہ پلازے کے نقشے میں مسجد شروع سے ہی موجود تھی،اور مالکان پلازہ کی نیت وقف ہی کی تھی۔مذکورہ بالا مسجد کے بارے میں یہاں کے بعض مقتدی حضرات کا کہنا ہے کہ یہ مسجد نہ تو مسجد شرعی ہے اور اس میں نماز بھی مکروہ ہے،جس کی وجہ سے لوگ تشویش میں مبتلا ہیں ۔اس تفصیل کے بعد مندرجہ ذیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں۔ ۱:شرعا مسجد کی تعریف کیا ہے؟ ۲: مسجد ہونے میں نیت کا اعتبار کب ہو گا؟ عمارت کے نقشے کے وقت سے یا مسجد کی تعمیر کے وقت سے؟دونوں صورتوں میں عمارت کے نیچے دوکانوں اور دفاتر کا کیا حکم ہو گا؟ ۳:کیا یہ مسئلہ اجتھادی مسائل میں سے نہیں ؟اگر ہے تو ایسے مسائل میں گنجائش کا کوئی پہلو نہیں نکلتا؟کیا عوام الناس کو کراہت صلاة کا فتوی دینا اجتھادی مسائل میں سختی نہیں ہے؟جبکہ مشاہدے کی بات ہے کہ دیگر اسلامی ممالک مثلا سعودی عرب ،مصر ،دبئی وغیرہ میں مساجد اسی طرح اوپر کی منزلوں میں ہوتی ہیں جبکہ وہاں پر کوئی کراہت کا فتوی نہیں دیتاکیا ذرائع و وسائل میں جدت کی وجہ سے اسلامی فقہ میں اس کا کوئی حل موجود نہیں ہے؟ اس سلسلے میں ائمہ احناف کے اقوال و مذاہب کی قرآن و حدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ نیز دیگر ائمہ کا اس مسئلہ کے بارے میں کیا مذہب ہے اس کی بھی وضاحت فرمائیں،اگر ان میں سے کسی کے ہاں کوئی گنجائش ہے تو ان کے مذہب پر فتوی کی کہاں تک اجازت ہے ۔جزاکم اللہ احسن الجزاء

    جواب نمبر: 15989

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1676=349-10/1430

     

    (۱) شرعی مسجد اس کو کہتے ہیں جس کے نیچے سے لے کر اوپر تک کا حصہ مسجد ہی کے لیے ہو، کسی دوسرے کام کیل یے نہ ہو۔

    (۲) کسی جگہ پر مسجد کے احکام اس وقت جاری ہوں گے جب مالک زمین وقف کرکے اس پر نماز پڑھنے کی اجازت دیدے اوراس کا راستہ الگ کردے۔

    (۳) ایسی مسجد جو شرعی مسجد نہ ہو اس میں نماز ادا کرنے سے نماز مکروہ نہیں ہوتی، البتہ مسجد میں نماز ادا کرنے کا ثواب اس جگہ نماز ادا کرنے سے حاصل نہیں ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند