عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 155643
جواب نمبر: 15564331-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:146-139/B=3/1439
مسجد پر وقف شدہ زمین میں امام کے لیے مسجد کے عام ضروریات کے پیسوں سے مکان بنوانا جائز ہے، یعنی آئندہ جو بھی امام مسجد کا ہوگا وہ اس مکان میں رہے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
یهان ولایت پکتیا اسلامی جمهوریه افغانستان مین سرک پرکام هو رها هی ، سرک کی چورائی زیاده کرنی کیلی ضروری هی که قبرستان کی اوپر سی گذارا جایی ، عوام شریعت محمدی کا حواله دیکر روک رهی هیی که اس پرانی قبرستان کو منحدم نه کیا جایی کیونکه افغانستان کی عوام دارلعلوم دیوبند کا فتوی شرعی مسایل کا حل مانتی هیی ، لهذا سوال یه هی. که اگر عوام کی منفعت کیلی قبرستان کی اوپر سی سرک گذارا جایی تو کیا اس میی کویی شرعی ممانعت هی که نهین. اور کیا یه جایز هی که اگر قبور قدیمه کو سرک کیلی هتا انکی هدیون کو کسی دوسری جگه مدفون کیا جایی. اپ سی درخواست هی که اس باری می فتوی صادر فرماین اگر فتوی عربی زبان مین هو تو بهتر هی. جزاکم الله خیر الجزاء
1548 مناظرمسجد میں اے سی چلانا
3846 مناظرمدرسہ کے ذمہ دار کا مدرسہ کی رقم سے اساتذہ کا مالی تعاون کرنا، ہدایا دینا یا عمرہ پر بھیجنا کیسا ہے ؟
6803 مناظرمفتی صاحب میں آپ سے جامع مسجد دہلی کے
بارے میں جاننا چاہتاہوں۔ ایک مرتبہ جب میں جامع مسجد دہلی گیا تو میں نے دیکھا کہ
مسجد میں جو جیسے چاہتا تھا کررہا تھا ۔مثلاً عورتیں مسجد کے اندر گھوم رہی ہیں
جہاں چاہا نماز پڑھ رہی ہیں۔ بچے مسجد میں کھیل رہے ہیں۔ آ پ کہہ سکتے ہیں کہ عجیب
سا ماحول تھا کیوں کہ میں پہلی بار اس مسجد میں گیا تھا تو میں یہ سب دیکھ کر حیران
تھا کیوں کہ میں نے پہلے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا عورتیں بھی
مسجد کے اندر داخل ہوسکتی ہیں؟ اگر کر سکتی ہیں تو کیا وہ نماز پڑھ سکتی ہیں؟ اگر
نماز نہیں پڑھ سکتی ہیں یا مسجد کے اندر ہی نہیں جاسکتی ہیں تو آپ جامع مسجد دہلی
کے حالات کے بارے میں وضاحت کردیں میرا نظریہ صاف کریں، آپ کی بہت مہربانی ہوگی۔