• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 150966

    عنوان: آمدنی وقف املاک برائے مسجد کے استعمال کا شرعی حکم

    سوال: سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ایک بھائی محترم نے اپنی جائیداد میں سے ایک ایکڑ رقبہ ہماری جامع مسجد فاروقیہ کو وقف کر کے مسجد کے نام انتقال کرا دیا۔چند سال مذکورہ وقف شدہ رقبہ کی آمدن مسجد انتظامیہ کو دیتے رہے ، پھر آمدنی دینا بند کردیا ۔مسجد کے متولی نے ان سے چند سال بعد مطالبہ کیا کہ آپ مسجد کے رقبہ کی آمدنی مسجد کے فنڈ میں دیا کریں تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے علماء سے مسئلہ معلوم کیا ہے کہ جامع مسجد فاروقیہ خود کفیل ہے (حالانکہ مسجد کی آمدنی کا کوئی مستقل ذریعہ نہیں ہے )، اس لیے ہم رقبہ کی آمدنی دوسری مسجد کو دیتے ہیں، مذکورہ تفصیل کے بعد اب سوال یہ ہے کہ : 1)آیا ان کا یہ فعل شرعی اعتبار سے جائزہے یا نہیں؟ ۲)ایک مسجد کے نام وقف شدہ جائیداد کی آمدنی کا استعمال کسی دوسری مسجد میں کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ طالب جواب صوفی محمد شریف متولی جامع مسجد فاروقیہ ,مولوی حسن علی الحسینی خطیب جامع مسجد فاروقیہ کلورکوٹ ضلع بھکر ,پنجاب پاکستان

    جواب نمبر: 150966

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 720-570/D=8/1438

    زمین جس مقصد کے لیے وقف کی جائے یعنی زبانی یا تحریری طور پر وقف کے ا لفاظ کہہ دیے یا لکھ دیے جائیں تو وہ وقف تام ہوجاتا ہے اور اگر متولی کو قبضہ اور دخل بھی دیدیا جائے تب تو بالکل مکمل ہوجاتا ہے ایسی وقف شدہ زمین کو واپس نہیں لیا جاسکتا بلکہ جس مقصد کے لیے وقف ہے اسی کے مصارف میں استعمال کیا جانا ضروری ہے، صورت مسئولہ میں مسجد فاروقیہ کو جو جائیداد وقف کی گئی ہے وقف نامہ کی تحریر مقامی علماء کو دکھلاکر مسئلہ سمجھ لیں۔

    (۲) نہیں کیا جاسکتا الا یہ کہ ضرورت سے بہت زائد ہو اور ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو اسی جنس کے وقف میں خرچ کرسکتے ہیں یعنی مسجد کی زائد از ضرورت آمدنی دوسری مسجد میں جو کہ ضرورت مند ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند