• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 14727

    عنوان:

    میرے محلہ میں سات سو مسلمان ہیں او رایک مسجد ہے۔ ایک امام تھے جنھوں نے پینتیس سال تک نماز پڑھائی اور محلہ کی تمام ضروریات کو پورا کیا۔ ان کے انتقال کے بعد ایک نئے امام مقرر کئے گئے۔ لیکن چند سالوں کے بعد متولی صاحب نے اپنے ایک رشتہ دار کوبطور امام ثانی کے متعین کردیا۔ اس سے مسجد کے بجٹ پر سالانہ پچاس ہزار روپیہ کا بوجھ پڑرہا ہے۔حال میں الیکشن ہوا اور ایک نئی کمیٹی او رمتولی متعین کئے گئے۔نئی کمیٹی او رمتولی اس بات پر راضی ہیں کہ دونوں میں سے کسی ایک کو ہی رکھیں۔ لیکن نیا امام ضدی ہے اور نکلنے پر تیار نہیں ہے۔ حتی کہ بہت سارے ممبر اس نئے امام سے بیزار ہیں۔ اب نیا امام مسجد کے کچھ ممبروں کو ساتھ لے کر پریشانی پیدا کررہا ہے اور ایک جماعت کو دوسرے کے خلاف بھڑکارہا ہے۔ برائے کرم مشورہ دیں کہ کیا کرنا چاہیے؟ اور کیا یہ مناسب ہوگا کہ دو اماموں کو بیت المال کی رقم سے رکھنا درست ہوگا؟

    سوال:

    میرے محلہ میں سات سو مسلمان ہیں او رایک مسجد ہے۔ ایک امام تھے جنھوں نے پینتیس سال تک نماز پڑھائی اور محلہ کی تمام ضروریات کو پورا کیا۔ ان کے انتقال کے بعد ایک نئے امام مقرر کئے گئے۔ لیکن چند سالوں کے بعد متولی صاحب نے اپنے ایک رشتہ دار کوبطور امام ثانی کے متعین کردیا۔ اس سے مسجد کے بجٹ پر سالانہ پچاس ہزار روپیہ کا بوجھ پڑرہا ہے۔حال میں الیکشن ہوا اور ایک نئی کمیٹی او رمتولی متعین کئے گئے۔نئی کمیٹی او رمتولی اس بات پر راضی ہیں کہ دونوں میں سے کسی ایک کو ہی رکھیں۔ لیکن نیا امام ضدی ہے اور نکلنے پر تیار نہیں ہے۔ حتی کہ بہت سارے ممبر اس نئے امام سے بیزار ہیں۔ اب نیا امام مسجد کے کچھ ممبروں کو ساتھ لے کر پریشانی پیدا کررہا ہے اور ایک جماعت کو دوسرے کے خلاف بھڑکارہا ہے۔ برائے کرم مشورہ دیں کہ کیا کرنا چاہیے؟ اور کیا یہ مناسب ہوگا کہ دو اماموں کو بیت المال کی رقم سے رکھنا درست ہوگا؟

    جواب نمبر: 14727

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1152=231tl

     

    اگر مسجد کی اتنی آمدنی ہے جس سے دو اماموں کی تنخواہ دی جاسکتی ہو تو دو امام رکھنے کی گنجائش ہے، ایک کو اصل امام بنادیا جائے اور دوسرے کو نائب امام۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند