• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 9535

    عنوان:

    کیا ہم ٹائی باندھ سکتے ہیں؟ حدیث سے حوالہ دیں۔ کیا ہم بغیر وضو کے قرآن شریف چھوسکتے ہیں؟ میں نے سنا ہے کہ ہم اس قرآن شریف کو نہیں چھو سکتے ہیں جو کہ لوح محفوظ میں ہے۔

    سوال:

    کیا ہم ٹائی باندھ سکتے ہیں؟ حدیث سے حوالہ دیں۔ کیا ہم بغیر وضو کے قرآن شریف چھوسکتے ہیں؟ میں نے سنا ہے کہ ہم اس قرآن شریف کو نہیں چھو سکتے ہیں جو کہ لوح محفوظ میں ہے۔

    جواب نمبر: 9535

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1415=239/ ل

     

    (۱) ٹائی کے بارے میں مشہور یہ ہے کہ یہ عیسائیوں کا مذہبی شعار ہے اور کسی قوم کے مذہبی شعار کواپنانا نہ صرف ناجائز بلکہ اسلامی غیرت وحمیت کے بھی خلاف ہے، قال علیہ السلام: من تشبہ بقوم فھو منہم۔

    (۲) جمہور امت اورائمہ اربع کا اس پر اتفاق ہے کہ قرآن کریم کو ہاتھ لگانے کے لیے طہارت شرط ہے، ظاہری نجاست سے ہاتھ کا پاک ہونا، باوضو ہونا، حالت جنابت میں نہ ہونا سب اس میں داخل ہے، حضرت علی مرتضیٰ ابن مسعود، سعد بن ابی وقاص، سعید بن زید،عطاء اور زہری، نخعی، حکم، حماد، امام مالک، امام شافعی ابوحنیفہ رضی اللہ عنہم سب کا یہی مسلک ہے، اور حدیث شریف میں بھی یہی حکم مذکور ہے، امام مالک نے موٴطا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ مکتوب گرامی نقل کیا ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرو بن حزم کو لکھا تھا، جس میں ایک جملہ یہ بھی ہے: لاَ یَمَسُّ القرآن إلا طاہر یعنی قرآن کو وہ شخص نہ چھوئے جو طاہر نہ ہو (موطا امام مالک) پس قرآن شریف بغیر وضو چھونے کا حکم معلوم ہوگیا البتہ قرآن کریم کی یہ آیت لا یمسہ إلا المطہرون سے یہ حکم ثابت ہے یا نہیں، تو اس آیت کی تفسیر میں دو قول ہیں، اول یہ کہ ضمیر منصوب لا یمسّہ میں راجع ہے کتاب مکنون کی جانب اور مُطہَّرُون سے مراد ملائکہ ہیں، اس صورت میں آیت کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ ?کتاب مکنون? یعنی لوح محفوظ کو سوائے پاک لوگوں کے اور کوئی نہیں چھوسکتا اور یہ بھی ظاہر ہے کہ اس صورت میں مطہرون کی مراد صرف فرشتے ہوسکتے ہیں جن کی رسائل لوح محفوظ تک ہوسکے او رمس سے مراد لوح محفوظ میں لکھے ہوئے مضامین پر مطلع ہونا کیونکہ لوح محفوظ کو ہاتھ وغیرہ سے چھونا کسی مخلوق فرشتے وغیرہ کا کام نہیں۔ اوردوسرا قول یہ ہے کہ ضمیر منصوب قرآن کریم کی طرف راجع ہے اور مطَہَّرُوْن سے وہ لوگ مراد ہیں جو باغسل اور باوضو ہوں اور یہی اکثر کا قول ہے، کما فی التفسیرات الأحمدیة


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند