• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 8215

    عنوان:

    سورہ التین  کی آخری آیت الیس اللہ باحکم الحکمین کی تلاوت (نماز میں یا غیر نماز میں) کے آخر پر جو اعترافی کلمہ پڑھا جاتا ہے (بلی و انا علی ذلک شاہدین) اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یعنی (۱) کیا یہ پڑھنا فرض ہے؟ (۲) واجب ہے؟ (۳) سنت ہے؟ (۴) یا کہ صرف مستحب ہے؟ اگر واجب ہے تو (۱) پھر کسی کو یہ عربی کلمات یاد نہ ہوں تو اسے نماز کی حالت میں کسی دوسری زبان میں جواب دینا چاہیے (جیسے اردو میں یا پنجابی میں)؟ (۲) اور کیا اس طرح دوسری زبان میں جواب دینے سے نماز فاسد نہ ہوگی؟

    سوال:

    سورہ التین  کی آخری آیت الیس اللہ باحکم الحکمین کی تلاوت (نماز میں یا غیر نماز میں) کے آخر پر جو اعترافی کلمہ پڑھا جاتا ہے (بلی و انا علی ذلک شاہدین) اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یعنی (۱) کیا یہ پڑھنا فرض ہے؟ (۲) واجب ہے؟ (۳) سنت ہے؟ (۴) یا کہ صرف مستحب ہے؟ اگر واجب ہے تو (۱) پھر کسی کو یہ عربی کلمات یاد نہ ہوں تو اسے نماز کی حالت میں کسی دوسری زبان میں جواب دینا چاہیے (جیسے اردو میں یا پنجابی میں)؟ (۲) اور کیا اس طرح دوسری زبان میں جواب دینے سے نماز فاسد نہ ہوگی؟

    جواب نمبر: 8215

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1762/د= 10/ک

     

    نماز کے باہر کہنا مستحب ہے، فرض واجب نہیں ہے۔ ترمذی و ابوداوٴد نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، لہٰذا نماز کے باہر یہ کلمہ کہے جواب میں، لیکن نماز میں جواب نہ دے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند