• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 7432

    عنوان:

    مولانا کا اصل معنی کیا ہے؟ چونکہ یہ لفظ قرآن میں اللہ کے لیے استعمال ہوا ہے (سورہ بقرہ کی آخری آیت : انت مولانا فانصرنا․․․․․․․)۔ کیا مسلم علماء کے لیے اس خطاب کا اپنے ناموں کے ساتھ استعمال کرنا مناسب ہے؟

    سوال:

    مولانا کا اصل معنی کیا ہے؟ چونکہ یہ لفظ قرآن میں اللہ کے لیے استعمال ہوا ہے (سورہ بقرہ کی آخری آیت : انت مولانا فانصرنا․․․․․․․)۔ کیا مسلم علماء کے لیے اس خطاب کا اپنے ناموں کے ساتھ استعمال کرنا مناسب ہے؟

    جواب نمبر: 7432

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1477=1392/ د

     

    مولیٰ کے معنی لغت میں مالک و سردار، غلام آزاد کرنے والا، آزاد شدہ، انعام دینے والا جس کو انعام دیا جائے، محبت کرنے والا، ساتھی، حلیف ، پڑوسی مہمان، شریک، بیٹا، چجا کا بیٹا، بھانجا، چچا، داماد، رشتہ دار، ولی، تابع لکھے ہوئے ہیں اس کے جمع موالی آتی ہے۔ جس موقعہ پر استعمال کیا جائے گا اسی مناسبت سے معنیٰ متعین ہوں گے۔ آبت قرآنی میں اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال ہوا ہے، اور حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے استعمال فرمایا ہے، من کنت مولاہ فعلي مولاہ، اور آزاد کردہ غلام کے لیے بھی استعمال ہوا ہے، مولی القوم منہم اس سے معلوم ہوا کہ یہ لفظ اللہ تعالیٰ کے مخصوص اسماء وصفات میں سے نہیں ہے، جس کا استعمال غیر کے لیے جائز نہ ہو، اسی بناء پر لوگ علمائے کرام بزرگان دین کے لیے مولانا کا لفظ استعمال کرتے ہیں مولانا کا ترجمہ ہوا ہمارے سردار۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند