• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 66935

    عنوان: میں سورة احزاب کی آیت نمبر ۷۲،۷۳کی مکمل تفصیل جاننا چاہتاہوں،خاص طورپر میں لفظ ’الْاَمَانَةَ ‘ کے بارے میں جاننا چاہتاہوں کہ کس مفہوم میں یہ لفظ استعمال کیا گیاہے؟

    سوال: میں سورة احزاب کی آیت نمبر ۷۲،۷۳کی مکمل تفصیل جاننا چاہتاہوں،خاص طورپر میں لفظ ’الْاَمَانَةَ ‘ کے بارے میں جاننا چاہتاہوں کہ کس مفہوم میں یہ لفظ استعمال کیا گیاہے؟براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 66935

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 992-977/N=10/1437

    سورہ احزاب آیت: ۷۲ کا مفہوم و مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالی نے انسانوں کو احکام شرع کا جو مکلف بنایا ہے ، یعنی: انسان کا اپنی مرضی واختیار کے تحت اللہ تعالی کی نازل فرمودہ شریعت پر عمل کرکے اللہ تعالی کی اطاعت وفرماں برداری کرنا اورنافرمانی سے بچنا، یہ ذمہ داری (آیت کریمہ میں لفظ الأمانةسے یہی ذمہ داری مراد لی گئی ہے)اللہ تعالی نے پہلے دیگر مخلوقات کے سامنے پیش فرمائی اور انھیں قبول کرنے اور قبول نہ کرنے کا اختیار دیا گیا اور ذمہ داری کی وضاحت بھی کی گئی کہ اگر اس کے تقاضوں کو پورا کریں گے تو اجر وثواب کے مستحق ہوں گے اور اگر ذمہ داری قبول کرنے کے بعد اس کے تقاضوں کو پورا نہیں کریں گے تو سزا ہوگی،تو تمام مخلوقات نے معذرت کردی ۔ اس کے بعد جب اللہ تعالی نے یہ ذمہ داری انسان پر پیش فرمائی تو اس نے قبول کرلی۔ لیکن تمام انسانوں نے یہ ذمہ داری نہیں نباہی ؛اسی بنیاد پر اللہ تعالی نے فرمایا: بیشک انسان بڑا ظالم اور جاہل ہے، یعنی: جن انسانوں نے تکلیف کی ذمہ داری کے تقاضوں کو بالکل نہیں پورا کیا، جیسے: کافر اور منافق یا تھوڑا بہت پورا کیا، جیسے: گنہگار مومن تو یہ درجہ بہ درجہ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے اور انجام وعاقبت سے ناواقف ہیں۔ آگے آیت:۷۳ میں فرمایا گیا:ان میں جو منافق اور مشرک ہیں ،انھیں آخرت میں سزا دی جائے گی اور جو ایمان والے بندے اور بندیاں ہیں ان پر شروع ہی سے یا آخر کار اللہ تعالی کی خاص رحمت متوجہ ہوگی اور وہ عذاب (جہنم )سے چھٹکارہ پاکر یا بفضل خداوندی شروع ہی سے عذاب سے محفوظ رہ کر رحمت خداوندی کی جگہ :جنت پہنچ جائیں گے ، اور اللہ تعالی بہت بخشنے والے اور بہت رحم فرمانے والے ہیں، قال القرطبي في تفسیرہ:والأمانة تعم جمیع وظائف الدین علی الصحیح من الأقوال، وھو قول الجمہور ، روی الترمذي الحکیم أبو عبد اللہ: حدثناإسماعیل بن نصر عن صالح بن عبد اللہ عن محمد بن یزید بن جوھر، عن الضحاک قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: قال اللہ تعالی لآدم: یا آدم! إنی عرضت الأمانة علی السماوات والأرض فلم تطقھا، فھل أنت حاملھا بما فیھا؟ فلم یلبث فی الجنة إلا قدر ما یلبث ما بین صلاة الأولی إلی العصر حتی أخرجہ الشیطان منھا“، فالأمانة ھي الفرائض التي ائتمن اللہ علیھا العباد (الجامع لأحکام القرآن للقرطبي ۱۷: ۲۴۴، ۲۴۵،ط: موٴسسة الرسالة)، مزید تفصیل کے لیے بیان القرآن اور معارف القرآن وغیرہ دیکھیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند