• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 59240

    عنوان: تفسیر قرانی آیت

    سوال: حضرت مجھے اس آیت کا ترجمہ بمع تفسیر تو سمجھا دیں فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَعَلَ لَکُمْ مِنْ أَنْفُسِکُمْ أَزْوَاجًا وَمِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجًا یَذْرَؤُکُمْ فِیہِ لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْءٌ وَہُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ :(شوری: ۱۱) نیز اس کی تفسیر میں کوئی اختلاف تو نہیں؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 59240

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 426-726/M=7/1436-U مذکورہ آیت مبارکہ کا ترجمہ یہ ہے: ”وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، اس نے تمہارے لیے تمہارے جنس کے جوڑے بنائے اور مواشی کے جوڑے بنائے اس کے ذریعہ سے تمھاری نسل چلاتا رہتا ہے، کوئی چیز اس کے مثل نہیں ہے، اور وہی ہربات کا سننے والا دیکھنے والا ہے۔“ تفسیر: اللہ تعالی آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور اس کی تخلیق میں کوئی بھی شریک نہیں ہے، اور اس نے تم کو بھی پیدا فرمایا ہے، تمھارے جوڑے بنائے ہیں یعنی حضرت آدم وحوا علیہما السلام سے لے کر آج تک جو نسلاً بعد نسلٍ بنی آدم پیدا ہورہے ہیں اور جو پیدا ہوں گے اُن میں یہ سلسلہ رکھا ہے کہ مرد بھی پیدا فرمائے اور عورتیں بھی، مرد عورتوں کے جوڑے ہیں اور عورتیں مرد کے۔ اس طرح اس نے مویشیوں میں بھی کئی قسمیں پیدا فرمائی ہیں اور ان میں نر ومادہ پیدا کیے جن سے ان کی نسلیں چل رہی ہیں۔ ”یذروٴکم فیہ“ (اور اس تخلیق کے ذریعے تمہاری تکثیر فرماتا ہے) اور اس کی قدرت سے تمہاری نسلیں چلتی ہیں۔ قال القرطبی: ”یذروٴکم فیہ“ أي یخلقکم وینشئکم۔ ”فیہ“ أي في الرحم․ وقیل: في البطن․ وقال الفراء وابن کیسان: ”فیہ“ بمعنی ”بہ“ وکذلک قال الزجاج: معنی ”یذروٴکم فیہ“ یکثرکم بہ․ أي یکثرکم ویجعلکم أزواجًا أي حلائل؛ لأنہن سبب النسل․ وقیل: إن الہاء في ”فیہ“ للجعل ودلَّ علیہ ”جَعَلَ“ فکأنہ قال: یخلقکم ویکثرکم في الجعل․ ابن قتیبہ۔ إلخ (الجامع لأحکام القرآن للقرطبي: ۱۶/۸، ط: دار الکتب ا لمصریة۔ القاہرة ۱۳۸۴ہج) علامہ قرطبی کہتے ہیں: یعنی تمہیں پیدا کرتا ہے اور ماں کے رحم میں پرورش دیتا ہے اور بعض نے کہا ”فیہ“ سے مراد پیٹ میں۔ فراء اور ابن کیسان نے کہا ہے ”فیہ“ ”بہ“ کے معنی میں ہے اور اس طرح زجاج کہتے ہیں ”یذروٴکم فیہ“ کا معنی: تمھیں اس کے ذریعہ بڑھاتا ہے یعنی تمھیں خاوند جوڑے بناکر بڑھاتا ہے کیونکہ بیویاں نسل کا سبب ہیں۔ بعض نے کہا: فیہ کی ”ہاء“ جعل کے معنی میں ہے اور ”جَعَلَ“ اس پر دلالت کرتا ہے، گویا کہ فرمایا وہ وہ تمھیں پیدا کرتا ہے اور بنانے میں تمھیں زیادہ بہتر کرتا ہے۔ (تفسیر انوار البیان: ۵/ ۳۰، ط: مکتبہ طیبہ/ دیوبند) ”لیس کمثلہ شيء“ (اللہ تعالی ذات وصفات میں ایسا کامل ہے کوئی اس کا مثل نہیں ہے۔ ”وہو السمیع البصیر“ اور وہی ہربات کا سننے والا اوردیکھنے والا ہے، بخلاف دوسروں کے کہ ان کا سننا دیکھنا بہت محدود ہے اور بمقابل اللہ کے سمع وبصر کالعدم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند