• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 55794

    عنوان: حضرت مولانا طاہر گیاوی صاحب ، مدظلہ العالی نے ناگپور کے جلسے میں فرمایا کہ ” صحیح بخاری میں کتاب تفسیر میں سورة بقرہ کی آیت ، ․․․نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنَّی شِئْتُم․․․ کے بارے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ” عین الدبر“ لیکن کئی نسخوں میں میں نے تلاش کی ، ان میں یا تول ک”ذ ا و کذا“ لکھا ہے یا فرج میں جمع کی بات لکھی ہے۔ براہ کرم، مدلل رہبری فرمائیں۔ دعا کی درخواست ہے۔

    سوال: حضرت مولانا طاہر گیاوی صاحب ، مدظلہ العالی نے ناگپور کے جلسے میں فرمایا کہ ” صحیح بخاری میں کتاب تفسیر میں سورة بقرہ کی آیت ، ․․․نِسَاؤُکُمْ حَرْثٌ لَکُمْ فَأْتُوْا حَرْثَکُمْ اَنَّی شِئْتُم․․․ کے بارے میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ” عین الدبر“ لیکن کئی نسخوں میں میں نے تلاش کی ، ان میں یا تول ک”ذ ا و کذا“ لکھا ہے یا فرج میں جمع کی بات لکھی ہے۔ براہ کرم، مدلل رہبری فرمائیں۔ دعا کی درخواست ہے۔

    جواب نمبر: 55794

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 121-121/Sn=12/1435-U امام بخاری رحمہ اللہ نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کی جو روایت ”عبدالصمد“ کے حوالے سے نقل کی ہے اس میں ”فی الدبر“ کا لفظ ہے؛ لیکن چوں کہ لفظ ”الدبر“ مکروہ اور ناپسندیدہ تھا؛ اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے بلاغت کا قاعدہ ”اکتفاء“ پر عمل کرتے ہوئے صرف لفظ ”فی“ کو ذکر کیا اور ”الدبر“ کو حذف کردیا، ”فتح الباری“ میں ہے: وأما روایة عبد الصمد فأخرجھا بن جریر في التفسیر عن أبي قلابة الرقاشي عن عبد الصمد بن عبد الوارث حدثني أبي فذکرہ بلفظ ”یأتیھا في الدبر“ ․․․․ وھذا الذي استعملہ البخاري نوع من أنواع البدیع یسمی الاکتفاء ․ الخ (۸/۱۹۰، ط: دار المعرفة) بخاری شریف مطبوعہ دیوبند کے حاشیے میں بھی ابن عمر کی اس روایت کے سلسلے میں تقریباً یہی بات لکھی ہے: ”یاتیہا فی“ أي بحذف المجرور وہو الظرف أي في الدبر کما وقع التصریح بہ وأسقط الموٴلف ذلک لاستنکارہ کذا في ”مش“ الخ (حاشیة البخاری ۲/۶۴۹، ط: دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند