• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 4919

    عنوان:

    میری مسجد میں ایک حافظ صاحب تھوڑی اونچی آواز سے قرآن شریف کی تلاوت کرتے ہیں جو کہ بہت واضح ہوتا ہے جس کو میں سن سکتا ہوں،عصر کے بعد تسبیح پڑھتے ہوئے۔میں نے اس سے اپنی آواز کم کرنے کو کہا، لیکن اس نے کہا کہ اپنے من میں پڑھنے سے وہ محسوس کرتا ہے کہ وہ کچھ نہیں کررہا ہے، یعنی وہ ہلکی آواز سے پڑھنے میں مطمئن نہیں ہوتا ہے۔ کیا اس کے قرآن شریف پڑھنے کے وقت میرا ذکر کرنا درست ہے؟

    سوال:

    میری مسجد میں ایک حافظ صاحب تھوڑی اونچی آواز سے قرآن شریف کی تلاوت کرتے ہیں جو کہ بہت واضح ہوتا ہے جس کو میں سن سکتا ہوں،عصر کے بعد تسبیح پڑھتے ہوئے۔میں نے اس سے اپنی آواز کم کرنے کو کہا، لیکن اس نے کہا کہ اپنے من میں پڑھنے سے وہ محسوس کرتا ہے کہ وہ کچھ نہیں کررہا ہے، یعنی وہ ہلکی آواز سے پڑھنے میں مطمئن نہیں ہوتا ہے۔ کیا اس کے قرآن شریف پڑھنے کے وقت میرا ذکر کرنا درست ہے؟

    جواب نمبر: 4919

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 900=1026/ ب

     

    حافظ کو سراً تلاوت کرنا چاہیے۔ اتنی آواز سے تلاوت کرنا کہ نمازی یا تسبیحات میں مشغول شخص کو خلل ہو مکروہ ہے۔ اور آپ کو چاہیے کہ آپ مسجد کے دوسرے گوشے میں تسبیح پوری کریں۔ اگر وہاں بھی آواز پہنچتی ہو تو ذکر کرنا آپ کے لیے درست ہے، آپ معذور ہوں گے اور ترکِ سماع کا گناہ حافظ پر ہوگا نہ کہ آپ پر۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند