• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 21884

    عنوان: میں آپ سے یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا میں قرآنی تعلیم کو پیسے کمانے کے لیے استعمال کرسکتا ہوں؟ قاری جو مسلم بچوں کو ٹیوشن پڑھانے کے لیے ان کے گھروں میں جاتے ہیں، اس بارے میں کیا حکم ہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں۔میں اپنے حفظ کے سلسلے میں کافی فکرمند ہوں۔ میرا خیال ہے کہ اسی طریقہ سے میں قرآن کریم کو یاد رکھ سکتاہوں۔ 

    سوال: میں آپ سے یہ سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا میں قرآنی تعلیم کو پیسے کمانے کے لیے استعمال کرسکتا ہوں؟ قاری جو مسلم بچوں کو ٹیوشن پڑھانے کے لیے ان کے گھروں میں جاتے ہیں، اس بارے میں کیا حکم ہے؟ براہ کرم، قرآن وحدیث کی روشنی میں بتائیں۔میں اپنے حفظ کے سلسلے میں کافی فکرمند ہوں۔ میرا خیال ہے کہ اسی طریقہ سے میں قرآن کریم کو یاد رکھ سکتاہوں۔ 

    جواب نمبر: 21884

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 766=766-5/1431

    فقہائے متاخرین نے تعلیم قرآن پر اجرت لینے کو ضرورةً جائز قرار دیا ہے، تاکہ دین کا ضیاع لازم نہ آئے، شامی وغیرہ کتب فقہ وفتاویٰ میں یہ مسئلہ مصرح ہے، اس لیے آپ تعلیم قرآن پر پیسے لے سکتے ہیں، گھر میں بچوں کو ٹیوشن پڑھانے کی اجرت لینا بھی جائز ہے، لیکن اس سے نیت خالص پیسہ کمانے کی نہیں ہونی چاہیے اور نہ قرآنی تعلیم محض کھانے کمانے کے ذریعہ کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔ دین وقرآن کی خدمت مقصود ہونی چاہیے۔ اور یہ نیت رکھنی چاہیے کہ اگر اللہ نے کسی ذریعہ کا نظم فرمادیا تو میں قرآن کی خدمت ان شاء اللہ بغیر کسی معاوضہ کے کروں گا۔



    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند