• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 21564

    عنوان:

    بازار، گلیوں اوراپنے گھروں میں ہم لوگوں کو اسلامی بیانات، قرآن مجید کی کیسٹس زورسے بجاتے ہوئے سنتے ہیں۔ کبھی کبھار مسجدوں کے لاؤڈ اسیپکر سے یہ سب سنتے ہیں۔ ایسے وقت میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہم لوگ روزمرہ کی زندگی میں مصروف رہتے ہیں ، مثلا، با ت چیت، پڑھنا، دوسری چیزوں کی طرف دھیان دینا، جیسے خرید وفروخت، بیوی وغیرہ کے ساتھ کھانا پینا وغیرہ۔کیا یہ ہمارے لیے گناہ ہے؟یہ اتنا عام ہے کہ اس سے زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔ فتوی(م): 409=409-4/1431 ایسی جگہوں میں جہاں لوگ کھانے پینے، خرید وفروخت کرنے اور چلنے پھرنے وغیرہ میں مصروف ہوں، اسلامی بیانات اور قرآن مجید کی کیسٹیں زور سے بجانا، یہ دین کی باتوں اور قرآنی آیات کی توہین اور بے ادبی ہے، بجانے والوں کو اس کا خیال رکھنا چاہیے، سننے والوں کی طرف سے اگر اہانت کی کوئی بات نہیں پائی جاتی تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔ فتوای کا مندرجہ بالاجواب ملا بھت خشی ھوئئ، اللہ آپ کے درجات بلند فرمائے،صرف دو اشکالات باقی ھیں اور وہ یہ ھیں کہ(ا) یھاں اھانت سے کیا مراد ھے(ب)کیا ھم اس دوران اپنی معمول کی زندگی گزارسکتے ھیں یعنی باتیں کرنا، کھانا پینا، کام کرنا،خرید فروخت کرنا و غیرہ

    سوال:

    بازار، گلیوں اوراپنے گھروں میں ہم لوگوں کو اسلامی بیانات، قرآن مجید کی کیسٹس زورسے بجاتے ہوئے سنتے ہیں۔ کبھی کبھار مسجدوں کے لاؤڈ اسیپکر سے یہ سب سنتے ہیں۔ ایسے وقت میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہم لوگ روزمرہ کی زندگی میں مصروف رہتے ہیں ، مثلا، با ت چیت، پڑھنا، دوسری چیزوں کی طرف دھیان دینا، جیسے خرید وفروخت، بیوی وغیرہ کے ساتھ کھانا پینا وغیرہ۔کیا یہ ہمارے لیے گناہ ہے؟یہ اتنا عام ہے کہ اس سے زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔ فتوی(م): 409=409-4/1431 ایسی جگہوں میں جہاں لوگ کھانے پینے، خرید وفروخت کرنے اور چلنے پھرنے وغیرہ میں مصروف ہوں، اسلامی بیانات اور قرآن مجید کی کیسٹیں زور سے بجانا، یہ دین کی باتوں اور قرآنی آیات کی توہین اور بے ادبی ہے، بجانے والوں کو اس کا خیال رکھنا چاہیے، سننے والوں کی طرف سے اگر اہانت کی کوئی بات نہیں پائی جاتی تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔ فتوای کا مندرجہ بالاجواب ملا بھت خشی ھوئئ، اللہ آپ کے درجات بلند فرمائے،صرف دو اشکالات باقی ھیں اور وہ یہ ھیں کہ(ا) یھاں اھانت سے کیا مراد ھے(ب)کیا ھم اس دوران اپنی معمول کی زندگی گزارسکتے ھیں یعنی باتیں کرنا، کھانا پینا، کام کرنا،خرید فروخت کرنا و غیرہ

    جواب نمبر: 21564

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 728=728-5/1431

     

    قرآن جب پڑھاجائے تو اس وقت خاموش رہنے اور غور سے سننے کا حکم ہے اِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہ وَاَنْصِتُوْا الخ (القرآن) اس حکم کی خلاف ورزی اس کی توہین ہے، اسی طرح پڑھنے والے کے لیے حکم یہ ہے کہ اس کو غیر محل اور نامناسب جگہ میں نہ پڑھے، لوگ جہاں ضروریات زندگی کی تکمیل میں مشغول ہوں اور سننے کے لیے آمادہ نہ ہوں وہاں قرآن پڑھنا اسکی بے ادبی اور توہین ہے، کیسٹ بجانے والوں کو اس کا خاص خیال رکھنا چاہیے۔

    (ب) اس دوران اگر کھانے پینے اور خرید وفروخت کی ضرورت درپیش ہو تو مضایقہ نہیں، کرسکتے ہیں اور اگر قرآن کے ادب واحترام میں ان چیزوں میں مشغول نہ ہوں تو بہتر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند