• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 21030

    عنوان:

    مسجد ارقم ميں قرأن مع ترجمه وتفسير مودودي گرد وغبار ميں پڑا هوا تھا.بنده تلاوت كيوقت ترجمه وتفسير والے قرأن كو ترجيح ديتا هے. چونكه اس وقت وهي مفصل تھا. اسلئے سورة مائده كي آيت 106-107-108كے ضمن ميں مسائل ديكھے. يه ديكھتےهي امام صاحب برهم هوئے اور كها كه يه مودودي صاحب كي تفسير هے. ميں نے جواب ديا كه هميں معارف القرآن كے ذريعےاس كےبعض مقامات كےبارے ميں كچھ معلومات حاصل هيں. اور بنده اردو اور عربي ميں مختلف تفاسير ديكھتا رهتا هے.جيسےتفسير عثماني، ماجدي، بيان القرآن، معارف القرآن، قرطبي، بيضاوي ، ابن كثير، طبري ، مولانا صلاح الدين يوسف كےتفسيري نوٹ، اور نعيم مراد أآبادي. اسكے باوجود دوسرے دن سے اس تفسير كو اس مسجد سے غائب كرديا گيا. سوالات: 1) كيا تفسير مودودي كا پڑھنا حرام هے؟ 2) اگر يه مصحف اس مسجد كيلئے كسي نےوقف كيا هوتو كيا اُسےاس مسجد سے نكالا جاسكتاهے؟ 3) اگر يه كسي شخص كي ملكيت هو تو كيا دوسرا شخص وهاں سے غائب كرسكتا هے؟

    سوال:

    مسجد ارقم ميں قرأن مع ترجمه وتفسير مودودي گرد وغبار ميں پڑا هوا تھا.بنده تلاوت كيوقت ترجمه وتفسير والے قرأن كو ترجيح ديتا هے. چونكه اس وقت وهي مفصل تھا. اسلئے سورة مائده كي آيت 106-107-108كے ضمن ميں مسائل ديكھے. يه ديكھتےهي امام صاحب برهم هوئے اور كها كه يه مودودي صاحب كي تفسير هے. ميں نے جواب ديا كه هميں معارف القرآن كے ذريعےاس كےبعض مقامات كےبارے ميں كچھ معلومات حاصل هيں. اور بنده اردو اور عربي ميں مختلف تفاسير ديكھتا رهتا هے.جيسےتفسير عثماني، ماجدي، بيان القرآن، معارف القرآن، قرطبي، بيضاوي ، ابن كثير، طبري ، مولانا صلاح الدين يوسف كےتفسيري نوٹ، اور نعيم مراد أآبادي. اسكے باوجود دوسرے دن سے اس تفسير كو اس مسجد سے غائب كرديا گيا. سوالات: 1) كيا تفسير مودودي كا پڑھنا حرام هے؟ 2) اگر يه مصحف اس مسجد كيلئے كسي نےوقف كيا هوتو كيا اُسےاس مسجد سے نكالا جاسكتاهے؟ 3) اگر يه كسي شخص كي ملكيت هو تو كيا دوسرا شخص وهاں سے غائب كرسكتا هے؟

    جواب نمبر: 21030

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 727=564-5/1431

     

     مودودی صاحب کی تفسیر تفہیم القرآن میں بہت سی چیزیں جمہور اہل سنت والجماعت کے مسلک کے خلاف ہیں، عامة المسلمین کا اس کو پڑھنا اعتقادی اورعملی گمراہی وغلطی کا موجب بن سکتا ہے اس لیے اس سے پرہیز لازم ہے جو حضرات اہل علم ہیں کتاب وسنت کا علم باقاعدہ معتمد اساتذہ سے حاصل کرکے اس پر استحکام رکھتے ہیں اور صحیح وغلط میں تمیز کرنے کا ان کو ملکہ راسخہ حاصل ہے ان کے لیے مضر نہیں۔( فتاویٰ محمودیہ: ۲/۱۶۸)

    (۲) جی ہاں! نکالا جاسکتا ہے، فقہاء نے صراحت کی ہے کہ کسی چیز میں مفسدہ اور مصلحت دونوں جمع ہوجائیں تو مفسدہ کی رعایت کی جائے گی:  فإذا تعارضت مفسدة ومصلحة قدم دفع المفسدة غالبًا لأن اعتناء الشرع بالمنہیات أشد من اعتنائہ بالمامورات ولذا قال علیہ السلام ?إذا أمرتکم بشيء فأتو منہ ما استطعتم وإذا نہیتکم عن شيء فاجتنبوہ? (الأشباہ والنظائر: ۱/۲۶۴، ط: کراچی)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند