• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 18831

    عنوان:

    اخبارات میں قرآن و حدیث لکھنا

    سوال:

    پاکستان میں اکثر اخبار والے پہلے صفحہ پر قرآنی آیات(اور حدیث) لکھتے ہیں اور اپنے مضامین میں ان کا حوالہ بھی دیتے ہیں۔ مزید برآں، وہ لوگ خانہ کعبہ اور دوسری مقدس جگہوں کا فوٹو چھاپتے ہیں۔ حقیقتاًان کا اخبارات سے علیحدہ کرنا بہت مشکل ہے۔ جس کے نتیجہ میں ہم پرانے اخبارات کو گلیوں میں پڑا ہوا دیکھتے ہیں جن میں مذکورہ بالا چیزیں ہوتی ہیں۔ کیا یہ اللہ کی بے ادبی نہیں ہے؟ مزید برآں، پھیری والے عموماً صبح کو ان اخبارات کو مکانات میں پھینک کرکے تقسیم کرتے ہیں اور اخبار عموماً فرش پر گرتے ہیں۔ ہم کیا کریں؟ آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ کیا میں یہ فتوی اخبارات میں بھی بھیج سکتا ہوں؟

    جواب نمبر: 18831

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 196=189-2/1431

     

    اخبارات میں قرآنی آیات اور احادیث لکھنا ناجائز ہے نیز بطورِ حوالہ آیات قرآنی اور احادیث لکھنا بھی ناجائز ہے، ہاں اگر آیت کا نمبر اور سورت کا نام لکھے یا حدیث کا نمبر اور کتاب کا نام لکھے تو کوئی حرج نہیں اور مقدس جگہ مثل بیت اللہ کی تصویر اخبار میں چھاپنا بہتر نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند