• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 176407

    عنوان: كیا كسی وقت قرآن دنیا سے اٹھالیا جائے گا؟

    سوال: کیا یہ بات کسی حدیث سے ثابت ہے کہ قیامت سے پہلے قرآن اس زمین سے اٹھا لیا جاے گا ؟ اگر یہ ہے تو اس کی صورتحال کیا ہوگی ؟

    جواب نمبر: 176407

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 477-396/D=06/1441

    جی ہاں یہ بات حدیث سے ثابت ہے، ایک وقت ایسا آئے گا کہ راتوں رات قرآن کریم لوگوں کے سینوں سے نکل جائے گا اور مصاحف سے اس کے نقوش اٹھا لئے جائیں گے۔ کئی احادیث سے یہ بات ثابت ہوتی ہے۔

    (۱) عن ابن مسعود رضي اللہ عنہ قال: لینتزعن ہذا القرآن من بین أظہرکم، قیل لہ یا أبا عبد الرحمن! کیف ینتزع وقد أثبتناہ في قلوبنا و أثبتناہ في مصاحفنا، قال: یسری علیہ في لیلة، فلایبقی في قلب عبد ولا مصحف منہ شيء، ویصبح الناس کالبہائم، ثم قرأ قولہ تعالی:۔ وَلَئِنْ شِئْنَا لَنَذْہَبَنَّ بِالَّذِیْ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ ثُمَّ لَا تَجِدُ لَکَ بِہِ عَلَیْنَا وَکِیْلًا (الإسراء: 86) (المعجم الکبیر للطبراني: ۹/۱۵۳، رقم: ۸۶۹۸) ترجمہ:۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ قرآن تم لوگوں کے درمیان سے کھینچ کر نکال لیا جائے گا، ان سے پوچھا گیا کہ اے ابو عبد الرحمن یہ کیسے ہوگا؟ جب کہ ہم نے قرآن کو دلوں میں محفوظ کر لیا ہے اور مصاحف میں اچھی طرح لکھ دیا ہے، تو انہوں نے جواب دیا: ایک رات کو وہ اٹھا لیا جائے گا، پھر کسی بندے کے دل اور کسی مصحف میں قرآن کا ذرا سا بھی حصہ باقی نہیں رہے گا۔ پھر حضرت ابن مسعود نے یہ آیت پڑھی: وَلَئِنْ شِئْنَا لَنَذْہَبَنَّ بِالَّذِیْ اَوْحَیْنَا الخ ( اگر ہم چاہیں تو جس قدر آپ پر وحی بھیجی ہے سلب کرلیں، پھر اس کو واپس لانے کے لئے آپ کو ہمارے مقابلے میں کوئی حمایتی نہ ملے۔

    (۲) عن ابن مسعود رضي اللہ عنہ قال: لیُسْرَیَنَّ علی القرآن ذات لیلةٍ ولا یترک آیة في مصحف ولا في قلب أحد إلا رفعت ۔ (سنن الدارمي: ۳۳۸۶، باب في تعاہد القرآن) ترجمہ: ایک رات قرآن اٹھا لیا جائے گا۔ اور مصاحف اور کسی انسان کے سینے میں محفوظ ایک ایک آیت اٹھالی جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند