• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 174350

    عنوان: جس موبائل میں قرآن کریم کا ایپ ہو، اسے واش روم لے جانے اور اس موبائل میں گانے اور فلم وغیرہ رکھنے کا حکم

    سوال: میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ موباِئل فون میں قرآن کی ایپ ہے تو کیا اسے واش روم میں لے جا سکتے ہیں؟دوسرا یہ کہ قرآن کی ایپ کے ساتھ اگر گانے اور فلم وغیرہ ہو تو اس کے بارے میں کیا فتوی ہے؟ میرا ماننا ہے کہ موبائل فون انسانی دماغ کی طرح ہے کہ جب تک کسی سوچ۔الفاظ یا کوئی گالی تو اس کا کوئی مِواخذہ نہیں۔

    جواب نمبر: 174350

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:181-157/N=3/1441

    (۱): اگر موبائل کی اسکرین آف ہو یا اسکرین پر قرآن ایپ کھلا ہوا نہ ہو تو ایسے موبائل کے ساتھ واش روم جانے کی گنجائش ہے ۔ اور اگر موبائل باہر رکھ کر جانے میں کچھ حرج نہ ہو تو موبائل واش روم میں لے جانا ہی نہیں چاہیے، بہتر یہی ہے۔

    قولہ:( ویکرہ الدخول للخلاء ومعہ شیٴ مکتوب فیہ اسم اللہ أو قرآن ) لما روی أبو داود والترمذي عن أنسقال: ”کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ إذا دخل الخلاء نزع خاتمہ “، أي: لأن نقشہ : محمد رسول اللہ، قال الطیبي: فیہ دلیل علی وجوب تنحیة المستنجي اسم اللہ تعالی واسم رسولہ والقرآن اھ، وقال الأبھري: وکذا سائر الرسل اھ،………، ثم محل الکراہة إن لم یکن مستورًا؛ فإن کان في جیبہ فإنہ حینئذ لا بأس بہ، وفی القھستاني عن المنیة: الأفضل أن لا یدخل الخلاء وفي کمہ مصحف إلا إذا اضطر ونرجو أن لا یأثم بلا اضطرار اھ وأقرہ الحموي الخ (حاشیة الطحطاوي علی المراقي، ص ۵۴، ط: دار الکتب العلمیة بیروت)، و رقیة في غلاف متجاف لم یکرہ دخول الخلاء بہ والاحتراز أفضل (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الطھارة، ۱: ۳۲۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ”رقیہ“:الظاھر أن المراد بھا ما یسمونہ الآن الھیکل والحمائل المشتمل علی الآیات القرآنیة فإذا کان غلافہ منفصلاً عنہ کالمشمع ونحوہ جاز دخول الخلاء بہ ومسہ وحملہ للکتب (رد المحتار)، إن التعویذ لو کان مشتملاً علی القرآٰن وغیرہ ویکون مستورًا، ففي الذہاب بہ في الخلاء بعض توسع (العرف الشذي ۱:۳۰۵)،نیزفتاوی محمودیہ (۳: ۵۲۶، سوال: ۱۱۵۸، مطبوعہ: ادارہ صدیق ڈابھیل) دیکھیں۔

    (۲): جس موبائل میں قرآن کریم کا ایپ یا دینی کتابیں ہوں، اس میں گانے اور فلم وغیرہ رکھنا خلاف ادب ہے، اس سے بچنا چاہیے اور اللہ تعالی سے ڈرنا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند