• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 173903

    عنوان: بچے کے حافظ قرآن ہونے پر دعوت کا حکم

    سوال: آپ حضرات میں بڑا کام کررہے ہیں، ماشاء اللہ، اللہ جزائے خیر دے۔ (۱) میرا بیٹا حافظ قرآن بننے والا ہے ، ان شاء اللہ، حافظ بننے کی خوشی میں (استعداد ہے) رشتہ داروں کو بلا کر دعوت کرنا چاہتے ہیں ، کیا یہ جائز ہے؟ اگر کرسکتے ہیں تو کونسی چیزوں سے پرہیز کرنا چاہئے؟ (۲) میرے ایک دوست کو الحمد للہ، ایک بیٹی ہوئی ہے، عظمی صدیقہ نام رکھاہے، اس کا معنی بتادیں، نیز بتائیں کہ یہ نام کیسا ہے؟ اس نوزائدہ بچی کے لیے دعا کی درخواست ہے۔

    جواب نمبر: 173903

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:172-146/N=3/1441

    (۱): جی ہاں! بچے کے حافظ قرآن ہونے پر خوشی ومسرت میں دوست واحباب اور رشتہ داروں کو بلاکر کھانے کی دعوت کرسکتے ہیں، فی نفسہ اس میں کچھ حرج نہیں ؛ البتہ اس میں درج ذیل باتوں کا خیال رکھیں:

    الف:صرف استطاعت کے بہ قدر لوگوں کو مدعو کریں۔

    ب: غریب لوگوں کو بھی مدعو کریں، مثلاً کسی مدارس کے غریب طلبہ۔

    ج: کھانے میں اسراف نہ کیا جائے۔

    د: اگر عورتیں بھی مدعوہوں تو ان کا مردوں سے الگ باپردہ انتظام کیا جائے۔

    ھ: دعوت میں آنے والے حضرات سے کوئی ہدیہ یا تحفہ قبول نہ کیا جائے۔

    اور اگر آپ دعوت کے بجائے صرف مٹھائی تقسیم کرادیں تو یہ زیادہ بہتر ہے؛ کیوں کہ عام طور پر لوگ طبیعت کے کچے ہوتے ہیں اور استطاعت نہ ہونے کے باوجود محض دیکھا دیکھی یا شرما حضوری وغیرہ میں اس طرح کی دعوتوں کا اہتمام والتزام شروع کردیتے ہیں، پھر اس طرح کی دعوتیں رسم بن کر مصیبت ہوجاتی ہیں۔

    (۲): عظمی صدیقہ، اچھا نام ہے، اس کے معنی ہیں: (دین کے اعتبار سے) بڑی شان والی اور خوب سچ بولنے والی۔ اللہ تعالی آپ کے دوست کی بیٹی کو ماں باپ کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک اور امت کے لیے دین کا داعیہ بنائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند