• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 172361

    عنوان: تفسیر كی تعلیم پر اجرت لینا کیا اخلاص کے منافی ہے؟

    سوال: میں انگلینڈ میں عورتوں کو قرآن کی تفسیر سکھاتی ہوں ، لیکن اس معاملے میں بہت پریشان ہوں ، کیوں کہ شیطان میری نیت کو خراب کرتاہے ، مطلب فیس کی طرف دل جاتاہے ، ارادہ کیا کہ فیس نہ لوں کیوں کہ پھر اخلاص نہیں ہوتا، لیکن یہاں کی چاند عالمات سے مشورہ کیا تو وہ کہتی ہیں کہ پھر استاذ اور شاگرد دونوں پابندی نہیں کریں گے، آپ فیس لیں۔ اس نیت کی تصحیح کے لیے اللہ پاک کے سامنے روتی ہوں، توبہ کرتی ہوں اور کیا کروں؟ براہ کرم، میری مدد کیجئے اور دعا بھی کیجئے۔ اور فیس لے کے میں ضرورتمندوں ، غریبوں اور اپنے بچوں کی مدد کرتی ہوں، مدرسوں میں دیتی ہوں، زکاة دیتی ہوں، شوہر پر قرض ہے اس میں خرچ کرتی ہوں، کیا فیس لوں یا نہیں؟میرے لیے آخرت میں اجر ہوگا یا نہیں؟جزاک اللہ

    جواب نمبر: 172361

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1305-1089/H=12/1440

    اگر آپ کا تفسیر سکھلانے کا نظام مقامی معتبر و مستند ثقہ علمائے کرام اہل سنت والجماعت کی ہدایات و نگرانی کے ماتحت ہے تو یہ دین کی اہم خدمت ہے اس پر فیس (اجرت یا تنخواہ) لینے میں بھی کچھ حرج نہیں اگر آپ فیس وصول کرکے کل فیس کو شوہر کے ذمہ قرض کی ادائیگی کی خاطر شوہر کو ہبہ کردیا کریں اور ان کے قبول کرنے پر ان کی شکر گذار بھی رہیں قبول کرلیں اور اُن کا احسان سمجھیں تو ایسی صورت میں اجرت تنخواہ یا فیس لینا اخلاص کے منافی نہیں دیگر غرباء وغیرہم کو دینے کے مقابلہ میں قرض کی ادائیگی مقدم ہے؛ البتہ زکاة شوہر کو نہیں دے سکتیں وہ تو مصارفِ زکاة مستحقین پر تملیکاً ہی صرف کرنا واجب ہے اور شوہر کو مستحق زکاة ہونے کے باوجود بھی دینا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند