• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 166494

    عنوان: جن آیات کی تلاوت کرنے سے سجدہ کرنا واجب ہے اس کی حقیقت کیا ہے ؟

    سوال: ذیل کے مسئلہ میں رہنمائی فرمائیں ،قرآن کریم کی جن آیات کی تلاوت کرنے سے سجدہ کرنا واجب ہے اس کی حقیقت کیا ہے ؟ یعنی کوئی پس منظر ،یا سبب وجوب سجدہ کوئی تو وجہ ہوگی،کیوں کہ ان مخصوص آیتوں کے علاوہ دوسری کی تلاوت میں یہ حکم نہیں ہے ؟

    جواب نمبر: 166494

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 153-38T/SN=04/1440

    جن آیات میں سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے یہ حکم بعض مقامات پر تو اس لئے دیا گیا ہے کہ جب اللہ رب العزت نے کفار کو سجدہ کرنے کا حکم دیا لیکن انہوں نے انکار کردیا تو اللہ رب العزت نے موٴمنین کو حکم دیا کہ کفار کی مخالفت میں اور ان کو ذلیل کرنے کے لئے وہ اس مقام پر سجدہ کریں، جیسا کہ سورہٴ فرقان (آیت نمبر: ۶۰) میں ہے۔ (وإذَا قِیْلَ لَہُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰن)۔

    اور بعض مقاماتِ سجدہ وہ ہیں کہ جن میں انبیاء کرام یا ملائکہ کے سجدہ کرنے کی حکایت نقل کی گئی ہے اور ان کی اقتداء میں عام موٴمنین کو بھی حکم دیا گیا کہ وہ بھی سجدہ کریں، جیسا کہ سورہ ”صٓ “ (آیت نمبر: ۲۴) میں ہے ۔ (وَاسْتَغْفَرَ رَبَّہُ وَخَرَّ رَاکِعاً وَّأنَاب)۔ مفسرین نے اس سلسلے میں جو کچھ تحریر فرمایا ہے اس سے یہی خلاصہ نکلتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

    وقد جاء الأمر بالسجدة لآیة أمر فیہا بالسجود امتثالاً للأمر ، أو حکیٰ فیہا استنکاف الکفرة عنہ مخالفة لہم، أو حکی فیہا سجود نحو الأنبیاء علیہم الصلاة والسلام تأسیاً بہم ۔ (روح المعاني: ۱۰/۱۵۵، ط: دار إحیاء التراث، بیروت لبنان)

    وقد دل استقراء المواقع (مواقع سجود القرآن) أنہا لاتعدو أن تکون إغاظة للمشرکین أو اقتداء بالأنبیاء أو المرسلین کما قال ابن عباس- رضی اللہ عنہما- في سجدة (فاسْتَغْفَرَ رَبَّہُ وَخَرَّ رَاکِعاً وَّأنَاب) أن اللہ تعالی قال (فَبِہُدَاہُمُ اقْتَدِہ) فداود ممن أمر محمد - صلی اللہ علیہ وسلم- بأن یقتدی بہ ۔ (التحریر والتنویر لابن عاشور: آخر سورة الأعراف: ۱۰/۲۴۴، ط: الدار التونسیة للنشر) ۔

    --------------------------------

    جواب صحیح ہے اور مزید تفصیل کے لئے رحمة اللہ الواسعة (۳/۴۶۸، ۴۶۹) دیکھیں۔ (ن)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند