• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 166001

    عنوان: ”العزیزالحمید اللہ الذی“ کو کس طرح پڑھنا چاہیے؟

    سوال: امید ہے کہ آپ حضرات بخیر وعافیت ہوں گے کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں! مسئلہ یہ ہے کہ قرآن کریم میں سورة إبراہیم میں جو آیة العزیزالحمید اللہ الذی ہے تو اس میں اللہ پر جو اعراب ہے وہ کسرہ ہے جو حفص رحمہ اللہ کی روایت سے ثابت اور ہم بھی حفص رحمہ اللہ کی روایت پڑھتے ہیں لیکن ہمارے ایک مفتی صاحب ہیں ان کا کہنا ہے کہ لفظ اللہ کو ضمہ کے ساتھ پڑھیں! لہذا آپ سے درخواست ہے کہ اس کا تسلی بخش اور بحوالہ جواب تحریر فرمادیں نوازش وکرم ہوگا۔

    جواب نمبر: 166001

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 189-185/H=2/1440

    سورہٴ ابراہیم کی دوسری آیت کے شروع میں ” اللہ الذی ․․․․ “ میں لفظِ اللہ کو حالتِ جری میں ہی پڑھنا چاہئے، اکثر قراء حضرات نے اس کو بدل اور عطف بیان ہونے کی بنیاد پر کسرہ کے ساتھ ہی پڑھا ہے جیسا کہ تفسیر بیضاوی میں مذکور ہے۔ لیکن اگر کوئی عالم اس کو مبتدا ہونے کی بنیاد پر رفع کے ساتھ پڑھ لے جیسا کہ ”نافع“ اور ”ابن عامر“ نے پڑھا ہے ، تو اس کو بھی غلط نہیں کہیں گے، لیکن کسی مفتی صاحب کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ دوسروں کو ضمہ کے ساتھ پڑھنے کے لئے کہیں، کیونکہ اس سے عوام کے اندر انتشار ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند