• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 16450

    عنوان:

    کیا قرآن شریف میں ایسی کوئی آیت ہے جو ثابت کرے کہ چاچا، ماما، خالہ اور پھوپھی کی لڑکی سے نکاح جائز نہیں؟ (۲)کیا قرآن شریف میں کوئی آیت ہے جو ثابت کرے کہ عیدالاضحی کی قربانی صرف عرب والوں کے لیے ہے باقی غیر ملک کے مسلمانوں کے لیے نہیں؟ (۳)کیا بچہ پیدا ہونے پر اس کے کان میں اذان دینی نہیں آئی؟ جو شخص ان سب باتوں کو کہتا پھر رہا ہے اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ اصل میں حضرت میرے علاقہ کے ایک شخص ان باتوں کو قرآن مجید کا حوالہ دے کر لوگوں میں پھیلاتے پھر رہے ہیں اس کے لیے میں جواب چاہتاہوں؟

    سوال:

    کیا قرآن شریف میں ایسی کوئی آیت ہے جو ثابت کرے کہ چاچا، ماما، خالہ اور پھوپھی کی لڑکی سے نکاح جائز نہیں؟ (۲)کیا قرآن شریف میں کوئی آیت ہے جو ثابت کرے کہ عیدالاضحی کی قربانی صرف عرب والوں کے لیے ہے باقی غیر ملک کے مسلمانوں کے لیے نہیں؟ (۳)کیا بچہ پیدا ہونے پر اس کے کان میں اذان دینی نہیں آئی؟ جو شخص ان سب باتوں کو کہتا پھر رہا ہے اس کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں؟ اصل میں حضرت میرے علاقہ کے ایک شخص ان باتوں کو قرآن مجید کا حوالہ دے کر لوگوں میں پھیلاتے پھر رہے ہیں اس کے لیے میں جواب چاہتاہوں؟

    جواب نمبر: 16450

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1726=1362-11/1430

     

    (۱) قرآن شریف کی کسی آیت سے چچا، ماموں اور پھوپھی کی لڑکی سے نکاح کا عدم جواز ثابت نہیں بلکہ قرآن شریف میں محرمات کے ذکر کے بعد صاف مذکور ہے، وَاُحِلَّ لَکُمْ مَّا وَرَآءَ ذٰلِکُمْ (الآیة) جس سے پتہ چلتا ہے کہ چچا، ماموں اور پھوپھی کی لڑکیوں سے نکاح کرنا جائز ہے۔

    (۲) قرآن شریف کی کسی آیت سے یہ ثابت نہیں۔

    (۳) بچہ پیدا ہونے پر اس کے کان میں اذان دینا حدیث سے ثابت ہے، وعن أبي رافع قال رأیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم أذن في أذن الحسن بن علي حین ولدتہ فاطمة بالصلاة (مشکاة: ۲/۳۶۳)

    جو شخص مذکورہ باتیں کہتا ہے، وہ گمراہ ہے، اس کی بات لائق اعتناء نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند