عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 163079
جواب نمبر: 163079
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 678-1058/SN=1/1440
نزول قرآن کے وقت عام دستور یہ تھا کہ جب ایک سورت ختم ہوکر دوسری سورت شروع ہوتی تھی تو سورت شروع ہونے سے پہلے بسم اللہ الرحمن الرحیم نازل ہوتی تھی جس سے یہ سمجھ لیا جاتا تھا کہ پہلی سورت ختم ہوگئی، سورہٴ توبہ کے شروع میں عام دستور کے مطابق نہ ”بسم اللہ“ نازل ہوئی اورنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کاتب وحی کو اس کی ہدایت فرمائی؛ اس لئے یہ شبہ ہوگیا کہ شاید یہ کوئی مستقل سورت نہ ہو؛ بلکہ کسی دوسری سورت کا جزء ہو اور چونکہ سورہٴ انفال کے ساتھ اس سورت کی معنوی مناسبت ہے؛ اس لئے اس کے بعد اسے (توبہ کو) شامل مصحف کیا گیا ہے اور اسی احتمال کی رعایت میں یہ حکم ہے کہ اگر کوئی شخص سورہٴ انفال کی تلاوت کرتا آیا ہو اور سورہٴ توبہ شروع کر رہا ہو وہ بسم اللہ نہ پڑھے؛ کیونکہ ایسی صورت میں ایسا ہوگا کہ گویا وہ سورت کے درمیان میں بسم اللہ پڑھ رہا ہے؛ ہاں جو شخص اسی سورت سے تلاوت شروع کر رہا ہو تو اس کو چاہئے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھ کر شروع کرے۔ مزید تفصیل کے لئے دیکھیں: معارف القرآن: ۴/۳۰۵تا ۳۰۷، ط: کراچی)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند