• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 162163

    عنوان: ولا الضالین کو ولا الدالین پڑھنا کیسا ہے ؟

    سوال: مفتیان کرام سے مؤدبانہ گذارش ہے کہ عرب ممالکوں میں حرف ضاد کو حرف دال کی طرح تھوڑا موٹا کرکے پڑھا جاتا ہے جیسے مثال غیر المغضوب کو غیر المغدوب کرکے پڑھنا اور ولا الضالین کو ولا الضالین اس طرح بہت ساری قرآن کی آیات مبارکہ ہیں ان سب کو اس طرح پڑھتے ہیں کیا ان کا اس طرح پڑھنا ٹھیک ہے یا نہیں اور ہاں ہمارے پاکستانی بھی آج کل اس طرح قرآن پڑھنے لگ گئے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ عرب ممالک والے سب اس طرح پڑھتے ہیں ہمیں پڑھنے میں کوئی حرج نہیں حرف ضاد کو دال کی طرح مگر تھوڑا موٹا کرکے پڑھا کیسا ہے امید ہے کہ آپ حضرات میرا سوال سمجھ میں آگیا ہوگا رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 162163

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:860-1042/sd=10/1439

    ض کا مخرج حافہٴ لسان اور اضراس علیا ہے ض کو اس کے مخرج سے ہی ادا کرنا چاہیے ، ض کودواد پڑھنا درست نہیں۔ اگر کوئی امام باوجود کوشش کے ض کو صحیح مخرج سے ادا نہیں کر پاتا؛ اس لئے وہ اسے دال یا اس کے مشابہ پڑھتا ہے، تو اس کے پیچھے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے؛ لیکن امام پر ضروری ہے کہ تصحیح مخرج کے لئے کوشش کرتا رہے۔ (مستفاد ازامدادالاحکام ۵۶۶/۱، سوال: ۲وص: ۵۶۹، سوال: ۵وص: ۵۷۱، سوال: ۶، ط: کراچی، وامداد الفتاوی ۲۹۲/۱، سوال: ۲۳۹، ط: زکریا) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند