• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 159632

    عنوان: برمی زبان سے قران لکھنا اور پڑھنا

    سوال: سوال: (۱) برمی زبان سے مکمل قرآن مکمل لکہنا اور اس قرآن کو پڑھنا جائز ہے یا نہیں ؟ کیونکہ برمی زبان کے اکثر حروف عربی حرفوں کی طرح نہیں ہوتے باوجود برمی زبان سے لکہنے کی وجہ سے رسم عثمانی بالکل ختم ہوجاتاہے ۔ (۲) جو لوگ کہتے ہیں کہ " قرآن کے عربی متن کو اوپر میں لکھ کر نیچے میں برمی زبان سے لھکنا اور نیچے کے برمی زبان سے قران تلاوت کرنا جائز ہے " کیا یہ بات صحیح ہے یا نہیں؟ کیونکہ ایسے برمی زبان قرآن پڑھنے سے عربی حرفوں کی مخارج و صفات بالکل ادا نہیں ہوتے نیز وقف کے احکاموں کو اداکرنے میں بہت مشکل ہوتے ہیں اسلئے امرالھی ترتیل بھی ساقط ہوجاتاہے ۔ (۳) برمی زبان قران لکھنے والے پر شرعی حکم کیاہے اور برمی زبان سے لکھے ہوئے قرآن کو کیا کرنا چاہئے ۔

    جواب نمبر: 159632

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:713-649/M=7/1439

    (۱تا ۳) قرآن کریم کو عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں لکھنا اور پڑھنا جائز نہیں، کیوں کہ حروف کے بدلنے سے معانی بدل جاتے ہیں اور دوسری زبانوں میں متبادل حروف نہیں ہیں مثلاً ج، ذ، ظ، ز اور ث، س، ص کے متبادل حروف دیگر زبانوں میں نہیں جو ان کا معنی ادا کرسکیں نیز دوسری زبان میں لکھنے سے عثمانی رسم الخط کی رعایت بھی نہیں ہوپاتی اور عربی حروف کے صفات ومخارج بھی ادا نہیں ہوپاتے، اس لیے برمی زبان میں بھی قرآن لکھنا اور پڑھنا جائز نہیں اور یہ بھی صحیح نہیں کہ قرآن کا عربی متن اوپر لکھا جائے اور نیچے برمی زبان میں قرآن لکھا جائے اور برمی زبان ہی سے تلاوت کی جائے ہاں ترجہ، برمی زبان میں لکھنے پڑھنے میں حرج نہیں بشرطیکہ قرآن کا متن عربی زبان میں ہو اور عربی ہی میں تلاوت کی جائے، برمی زبان میں قرآن لکھنے والے کو سمجھانا چاہیے اور اس کو منع کرنا چاہیے اور برمی زبان میں لکھے ہوئے قرآن کو بند کرکے رکھ دینا چاہئے اس سے تلاوت نہیں کرنی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند