عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 159597
جواب نمبر: 159597
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:772-731/H=7/1439
رسول اکرم صلی اللہ علیہوسلم نے فرمایا سورہٴ بقرہ پڑھا کرو کیونکہ اس کا پڑھنا برکت ہے، اور اس کا چھوڑنا حسرت اور بدنصیبی ہے، اور اہل باطل اس پر قابو نہیں پاسکتے، قرطبی نے حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے اس جگہ اہل باطل سے مراد جادوگر ہیں، مراد یہ ہے کہ اس سورہ کے پڑھنے والے پر کسی کا جادو نہ چلے گا (قرطبی از مسلم بروایت ابوامامہ باہلی) اور حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جس گھر میں سورہٴ بقرہ پڑھی جائے شیطان وہاں سے بھاگ جاتا ہے (ابن کثیر از حاکم) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سورہٴ بقرہ سنام القرآن اور ذورة القرآن ہے، سنام اور ذروہ ہرچیز کے اعلی وافضل حصہ کو کہا جاتا ہے، اس کی ہرآیت کے نزول کے وقت اسّی فرشتے اس کے جلو میں نازل ہوئے (ابن کثیر از مسند احمد) (مستفاد معارف القرآن: ۱/ ۱۰۳، ط: اشرفی دیوبند)
چالیس دن تک پڑھنے میں کوئی حرج نہیں، گھر میں سورہٴ بقرہ پڑھنے سے اگر علاج مقصود ہے اور اس طرح پڑھنے سے شفا ہوجاتی ہے تو اس پر اجرت لینا درست ہے، بعض صحابہ نے شفا کے لیے پڑھنے پر اجرت لی ہے اور حضرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو درست فرمایا ہے (مستفاد فتاوی محمودیہ: ۱۷/ ۴۳، ط: ڈابھیل) یہ حدیث بخاری اور ترمذی میں موجود ہے (بخاری شریف، کتاب الطب والرقی، باب الرقی بفاتحة الکتاب: ۲/ ۱۵۴، ط قدیمی باکستان) اور اگر علاج مقصود نہ ہو تو اجرت لینا دینا ناجائز اور حرام ہے فالحاصل أن ما شاع في زماننا من قرأة الأجزاء بالأجرة لا یجوز (الدر مع الرد: ۹/ ۷۷، کتاب الإجارة، باب إجارة الفاسدة، ط: زکریا دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند