>> قرآن کریم
سوال نمبر: 155322
جواب نمبر: 155322
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:53-150/sn=3/1439
مذکورہ آیت میں ”مرقد“ یعنی خواب گاہ کا ”لفظ“ اس لیے استعمال کیا گیا کہ کفار اگرچہ قبروں میں بھی عذاب قبر میں مبتلا تھے، وہاں کچھ آرام نہ تھا؛ مگر قیامت کے عذاب کے مقابلے میں وہ پہلا عذاب کالعدم معلوم ہوگا، اس لیے پکاریں گے کہ ”ہمیں کس نے قبروں سے نکال لیا“ وہیں رہتے تو اچھا ہوتا۔
دوسری توجیہ یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ اولین دو نفخوں کے درمیان کفار سے عذاب ہٹالیں گے، تو وہ سوجائیں گے، پھر جب نفخہٴ ثالثہ کے بعد انھیں اٹھایا جائے گا، تو وہ کھلی آنکھوں قیامت اور اس کے عذاب کا مشاہدہ کرلیں گے، تو قبر کا عذاب اس کے مقابلے میں نیند کی طرح معلوم ہوگا، چنانچہ وہ کہیں گے: ”ہمیں کس نے ہماری خواب گاہ سے اٹھادیا؟“․
قال ابن عباس وقتادة انما یقولون ہذا لأن اللہ یرفع العذاب عنہم بین النفختین فیوقدون فإذا بُعثوا بعد النفخة الآخرة عاینوا القیامة ودعوا بالویل․ وقال أہل المعانی إن الکفار إذا عاینوا جہنم بأنواع عذابہا صارت عذاب القبر فی جنبہا کالنوم فقالوا: من بعثنا من مرقدنا ہذا؟ (تفسیر مظہری: ۸/۴۸، ط: زکریا) نیز دیکھیں: (معارف القرآن: ۷/ ۴۰۲، ط: بیت الحکمت)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند