• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 14748

    عنوان:

    شراب کب حرام ہوئی تھی، اور وہ کون سے صحابی تھے جو شراب کی حالت میں نماز بھول گئے تھے؟

    سوال:

    شراب کب حرام ہوئی تھی، اور وہ کون سے صحابی تھے جو شراب کی حالت میں نماز بھول گئے تھے؟

    جواب نمبر: 14748

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1385=1134-10/1430

     

    شراب کی حرمت تدریجی طور پر ہوئی ہے، البتہ قطعی حرمت غزوہٴ خندق کے چند دن بعد ہوئی ہے: فانطلق سعد إلی النبي صلی اللہ علیہ وسلم وشکا إلیہ الأنصار فقال: اللہم بین لنا رأیک في الخمر بیانا شافیًا فأنزل اللہ تعالی اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَیْسِرُ إلی قولہ تعالی فَہَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَہُوْنَ وذلک بعد غزوة الأحزاب بأیام فقال عمر: انتہینا یا رب الخ (روح المعانی: ۲/۱۱۱ تحت قولہ تعالیٰ یَسْئَلُوْنَکَ عَنِ الْخَمْرِ والْمَیْسِرِ)۔

    (۲) شراب کی حالت میں نماز بھولنے کا واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ واقعہ یہ ہوا حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے چند صحابہ کرام کو دعوت دی اور کھانا کھلانے کے بعد شراب پیش کی تو سب نے شراب پی اور سب کو نشہ آگیا اسی دوران مغرب کا وقت ہوگیا تو سب نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو آگے بڑھایا اور انھوں نے قُلْ یَا اَیُّہَا الْکَافِرُوْنَ کی تلاوت کی اور اس سورت میں جتنی جگہ [لا] کا ذکر تھا اس کو حذف کردیا، جس کی وجہ سے معنی بالکل بدل گئے، یہ واقعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا تو یہ آیت: یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ آَمَنُوْا لاَ تَقْرَبُوا الصَّلاَةَ وَاَنْتُمْ سُکَارٰی الخ نازل ہوئی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند