• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 14039

    عنوان:

    تعلیم تجوید کے علاوہ قرآن کے مطالب کو مادری زبان میں ترجمہ، تفسیر کو باقاعدہ نظم کے ساتھ طلبہ کے علاوہ عام مسلمانوں کو سمجھانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور علماء کے ذریعہ مساجد میں اس عمل کی ترغیب تک موجود نہیں ہے، جب کہ ڈاکٹر اسرار صاحب کی تنظیم اسلامی اور جماعت اسلامی ترغیب، انتظام، تشکیل کے ساتھ ضلعی سطح پر سارا سال مختلف مدت کے قرآن فہمی کورس کے ذریعہ عام مسلمانوں کے لیے اس عمل کو منظم طریقہ پر سر انجام دے رہی ہے۔ درس قرآن عام مسلمانو ں تک فراہم کرنے میں علمائے دیوبند کا کیا عقیدہ ہے؟ جواب کے لیے درخواست گزار ہوں۔

    سوال:

    تعلیم تجوید کے علاوہ قرآن کے مطالب کو مادری زبان میں ترجمہ، تفسیر کو باقاعدہ نظم کے ساتھ طلبہ کے علاوہ عام مسلمانوں کو سمجھانے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ اور علماء کے ذریعہ مساجد میں اس عمل کی ترغیب تک موجود نہیں ہے، جب کہ ڈاکٹر اسرار صاحب کی تنظیم اسلامی اور جماعت اسلامی ترغیب، انتظام، تشکیل کے ساتھ ضلعی سطح پر سارا سال مختلف مدت کے قرآن فہمی کورس کے ذریعہ عام مسلمانوں کے لیے اس عمل کو منظم طریقہ پر سر انجام دے رہی ہے۔ درس قرآن عام مسلمانو ں تک فراہم کرنے میں علمائے دیوبند کا کیا عقیدہ ہے؟ جواب کے لیے درخواست گزار ہوں۔

    جواب نمبر: 14039

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1004=807/ل

     

    قرآن شریف کے احکامات اور اس میں موجود مضامین ہدایات وقعات، عام کرنا جائز ہی نہیں بلکہ مستحسن اور پسندیدہ امر ہے، جیسا کہ مساجد وغیرہ میں پڑھی جانے والی ثقہ اکابر علماء کی کتب معتبرہ میں صحیح تفسیر کا بڑا حصہ شامل ہوتا ہے، اگر کسی مسجد میں کوئی عالم قرآن پڑھ کر اس کی تفسیر کردیا کرے یہ بھی صحیح ہے مگر قرآن کی تفسیر کو اس طرح عام کرنا کہ ہرآدمی تفسیر کرسکے حد درجہ جہالت ہے، اہل فن نے تفسیر کے لیے پندرہ علوم پر مہارت بتلائی ہے، ظاہر ہے کہ مختصر وقت میں اتنے علوم پر مہارت حاصل نہیں ہوسکتی اور نتیجتاً ایسا شخص اردو ترجمہ دیکھ کر اپنی رائے تفسیر میں داخل کرنا شروع کرے گا، جس سے وہ خود بھی گمراہ ہوگا اور دوسروں کو بھی گمراہ کرے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند