• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 11271

    عنوان:

    (۱)قرآن شریف میں مذکور ہے کہ جنت کی چوڑائی آسمان اور زمین کے مطابق ہے۔ لیکن حدیث میں ہے کہ آخری شخص جو کہ جنت میں داخل ہوگا اس کو پوری دنیا سے دس گنا زیادہ بڑی جنت ملے گی۔ برائے کرم آپ اس کو تفصیل سے بیان فرمادیں، کیوں کہ ایک دوست کہہ رہا تھا کہ کیسے کسی شخص کو دنیا سے دس گنا بڑی جنت مل سکتی ہے جب کہ جنت کی چوڑائی زمین اورآسمان کے اعتبارسے ہے؟

     (۲)کسی شخص کے انتقال کے بعد کیا نیک روح علیین میں رہتی ہے؟ (ب)وہاں روح کیا کرتی ہے؟ (ج)کیا اچھی روح اپنے جسم میں واپس لوٹادی جاتی ہیں، اور کیسے؟

    (۳)شہید کی روح ایک ہری چڑیا کے اندر رہتی ہیں ، (الف) کیا شہید روح سے قبر میں سوال کیا جاتاہے؟ (ب)کیا قبر میں روح جسم میں داخل کی جاتی ہے؟ (ج)کیا ان کو آخرت میں حساب کتاب دینا ہوگا؟ (۴)بری روح سجین میں رہتی ہے (الف)سجین کیا ہے؟ (ب)سجین میں روح کے ساتھ کیا پیش آتاہے؟ (ج)کیا بری روح جسم میں دوبارہ واپس کی جاتی ہیں؟

    سوال:

    (۱)قرآن شریف میں مذکور ہے کہ جنت کی چوڑائی آسمان اور زمین کے مطابق ہے۔ لیکن حدیث میں ہے کہ آخری شخص جو کہ جنت میں داخل ہوگا اس کو پوری دنیا سے دس گنا زیادہ بڑی جنت ملے گی۔ برائے کرم آپ اس کو تفصیل سے بیان فرمادیں، کیوں کہ ایک دوست کہہ رہا تھا کہ کیسے کسی شخص کو دنیا سے دس گنا بڑی جنت مل سکتی ہے جب کہ جنت کی چوڑائی زمین اورآسمان کے اعتبارسے ہے؟

     (۲)کسی شخص کے انتقال کے بعد کیا نیک روح علیین میں رہتی ہے؟ (ب)وہاں روح کیا کرتی ہے؟ (ج)کیا اچھی روح اپنے جسم میں واپس لوٹادی جاتی ہیں، اور کیسے؟

    (۳)شہید کی روح ایک ہری چڑیا کے اندر رہتی ہیں ، (الف) کیا شہید روح سے قبر میں سوال کیا جاتاہے؟ (ب)کیا قبر میں روح جسم میں داخل کی جاتی ہے؟ (ج)کیا ان کو آخرت میں حساب کتاب دینا ہوگا؟ (۴)بری روح سجین میں رہتی ہے (الف)سجین کیا ہے؟ (ب)سجین میں روح کے ساتھ کیا پیش آتاہے؟ (ج)کیا بری روح جسم میں دوبارہ واپس کی جاتی ہیں؟

    جواب نمبر: 11271

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 457=132/ل

     

    (۱) قرآن شریف میں جنت کے بارے میں جو یہ آیا ہے کہ اس کا عرض اس قدر ہے، جتنا سارا آسمان وزمین یہ اس وجہ سے ہے کہ انسان کے دماغ میں آسمان وزمین کی وسعت سے زیادہ اور کوئی وسعت آہی نہیں سکتی، اس لیے سمجھانے کے لیے جنت کے عرض کو اس سے تشبیہ دی، گویا بتلادیا کہ جنت بہت وسیع ہے، اس کے عرض میں سارے زمین آسمان سماسکتے ہیں، پھر جب اس کے عرض کا یہ حال ہے تو طول کا حال خدا جانے کیا ہوگا، بہرحال آیت اور حدیث میں کوئی تعارض نہیں ہے، ہم خود دیکھتے ہیں کہ آسمان پر زمین سے کتنے ہزار گنا بڑے تارے اربوں کھربوں کی تعداد میں موجود ہیں، تو اگر کسی شخص کو دنیا سے دس گنی بڑی جنت ملے تو اس میں کیا استبعاد ہے۔ نیز بعض مفسرین نے عرض کے معنی ثمن اور قیمت کے کیے ہیں، اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ جنت کوئی معمولی شی نہیں ہے، اس کی قیمت سارا آسمان وزمین ہیں، اس معنی کے اعتبار سے تو کوئی اشکال ہی نہیں رہا۔

    (۲) جی ہاں! نیک روحیں بعد الممات علیین میں رہتی ہیں۔

    (۳) مقام علیین ساتویں آسمان پر زیر عرش ہے، یہ جنت کے متصل ہے اس لیے ان ارواح کو جنت کی سیر نصیب ہوتی رہتی ہے۔

    (۴) نیک یا بد ارواح دوبارہ اپنے جسموں میں لوٹائی نہیں جاتی ہیں، وہ علیین یا سجین میں ہوتی ہیں، البتہ ان ارواح کا باوجود علیین وسجین میں ہونے کے اپنی قبور واجساد کے ساتھ ایک نوع کا اتصال وتعلق رہتا ہے اور یہ تعلق خاص اوقات میں زیادہ بھی ہوجاتا ہے۔

    (۵) شہدا کی ارواح سبز پرندوں کے حواصل یعنی پوٹوں میں رہتی ہیں، جنت میں حسب خواہش چلتی پھرتی کھاتی ہیں۔

    (۶) نہیں کما فی الشامی۔

    (۷) نہیں داخل کی جاتی، البتہ جسم کے ساتھ شہید کی روح کا ارتباط وتعلق دیگر ارواح سے زیادہ ہوتا ہے۔

    (۸) شہید سے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں، البتہ حقوق العباد، قرض، چوری، غصب وغیرہ معاف نہیں ہوتا الا یہ کہ اللہ تعالیٰ خوش ہوکر اپنے خزانہ سے عطاء فرماکر صاحب حق کو خوش کردیں اور وہ شخص جس کے ذمہ حق ہے عذاب سے بچ جائے۔

    (۹) (۱۰) سجین ایک مقام خاص کا نام ہے اور کفار وفجار کی ارواح کا مقام یہی ہے اور اسی مقام میں ان کے اعمال نامے رہتے ہیں۔ (معارف القرآن)

    (۱۱) سجین ساتویں زمین میں ہے اور حدیث سے یہ ثابت ہے کہ جہنم بھی ساتویں زمین میں ہے، اس لیے اہل سجین کو جہنم کی تپش اور ایذائیں پہنچتی رہیں گی۔

    (۱۲) اس سوال کا جواب نمبر (۴) میں دیا جاچکا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند