• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 7940

    عنوان:

    میں ایک بزرگ سے فون پر بیعت ہوں، پر میں رابطہ شیخ میں پریشانی محسوس کرتا ہوں۔ وہ ہمارے شہر سے دور رہتے ہیں، ان کا فون اکثر بذی ہوتا ہے (اللہ والے ہیں شاید ان کی مصروفیات زیادہ ہوں) اور بغیر اجازت فون نہیں کرسکتے۔ اور اجازت کے لیے کئے ہوئے ایس ایم ایس کا جواب بھی نہیں ملتا۔ اور خط و کتابت کے لیے ایڈریس معلوم نہیں۔ کوشش کے باوجود جب رابطہ نہیں ہوتا تو اس صورت حال میں وساوس آتے ہیں اور دل رنجیدہ ہوتا ہے او رغصہ بھی بہت آتا ہے کہ اتنی دور بیعت کیوں ہوا، جس میں میں نہ بیان سن سکتا ہوں نہ ان کی خدمت میں حاضر ہوسکتا ہوں۔ صرف ایک نام کی ہی بیعت ہے۔ صحبت شیخ کے لیے آنے والی اس پریشانی کا پتہ اب چل رہا ہے جس سے میں بدزبان ہوگیا ہوں، اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ مجھے مشورہ دیں۔ کیا مجھے بیعت ختم کردینی چاہیے یا سلسلہ کو بغیر ختم کئے ہوئے کسی اور بزرگ سے اصلاحی تعلق قائم کرلینا چاہیے؟

    سوال:

    میں ایک بزرگ سے فون پر بیعت ہوں، پر میں رابطہ شیخ میں پریشانی محسوس کرتا ہوں۔ وہ ہمارے شہر سے دور رہتے ہیں، ان کا فون اکثر بذی ہوتا ہے (اللہ والے ہیں شاید ان کی مصروفیات زیادہ ہوں) اور بغیر اجازت فون نہیں کرسکتے۔ اور اجازت کے لیے کئے ہوئے ایس ایم ایس کا جواب بھی نہیں ملتا۔ اور خط و کتابت کے لیے ایڈریس معلوم نہیں۔ کوشش کے باوجود جب رابطہ نہیں ہوتا تو اس صورت حال میں وساوس آتے ہیں اور دل رنجیدہ ہوتا ہے او رغصہ بھی بہت آتا ہے کہ اتنی دور بیعت کیوں ہوا، جس میں میں نہ بیان سن سکتا ہوں نہ ان کی خدمت میں حاضر ہوسکتا ہوں۔ صرف ایک نام کی ہی بیعت ہے۔ صحبت شیخ کے لیے آنے والی اس پریشانی کا پتہ اب چل رہا ہے جس سے میں بدزبان ہوگیا ہوں، اس لیے آپ سے درخواست ہے کہ مجھے مشورہ دیں۔ کیا مجھے بیعت ختم کردینی چاہیے یا سلسلہ کو بغیر ختم کئے ہوئے کسی اور بزرگ سے اصلاحی تعلق قائم کرلینا چاہیے؟

    جواب نمبر: 7940

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1259=1148/ل

     

    اگر آپ کے لیے اپنے شیخ سے استفادہ کسی طرح ممکن نہیں تو اس مجبوری کی صورت میں آپ بیعت ختم کرکے کسی بزرگ سے بیعت ہوسکتے ہیں تاہم یہ سراً ہونا چاہیے اور شیخ کو اس کی خبر نہ ہونی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند