• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 67212

    عنوان: وسوسوں کے محض آنے پر سلامتی ایمان میں کچھ فرق نہیں پڑتا

    سوال: آپ کوایک مسئلہ بتانا تھا، پہلے بھی لکھا تھا لیکن ٹھیک طریقے سے نہیں لکھا تھا۔ اب لکھ رہا ہوں لکھنے پر کوئی گناہ آ جائے اللہ معاف کر دے ۔ ہمت نہیں ہے لکھنے کی لیکن لکھ رہا ہوں جواب لازمی دیجے گا۔ ۱) میرا عقیدہ ہے کہ اللہ کی ذات اور صفات کسی مخلوق سے مثل نہیں،وہ کھانے پینے سونے سے پاک ہے اب اللہ کی ذات کے اندرجواعضاء پر خیال آئے تو میں نہیں سوچتا ان کا علم بس اللہ کو ہی پتا، کیونکہ حدیث میں اللہ کی ذات پر تحقیق کرنے پر پابندی ہے ، یہ میرا عقیدہ ہے میرا عقیدہ ٹھیک ہے ؟ ۲) مجھے بہت ذہن میں وسوسے آتے ہیں جب بھی کوئی چیز دیکھتا ہوں یا سنتا ہوں جیسے دانتوں کو دیکھنا، شرم گاہ کو دیکھنا، دیگر بیرونی اعضاء کو دیکھنا،جسم کے اندرونی اعضاء جیسے دل ،گردے ، رگیں، خون، تو مجھے یہ خیال آتا ہے کہ کیا اللہ پاک کے بھی اسی طرح اعضاء ہیں؟ جب کوئی کام کرتا ہوں تو اللہ کے بارے میں وہ عمل آنا شروع ہوجتا ہے کہ اللہ پاک بھی یہ کام کرتے ہوں گے ؟ جیسے دانتوں پر برش یا مسواک کرنا، ہچکی یا جمائی آنا ،جسم سے ہوا خارج ہونا،اسی طرح اور بہت کچھ اسی طرح کچھ کھا پی لوں تو فوراًاللہ کے بارے میں خیال آیا کہ کیا وہ بھی ایسا کرتے ہوں گے ؟ دودھ یا مشروب پینا ، حضرت یہاں تک کہ کبھی کبھی وسوسے اس نوعیت کہ بھی آتے ہیں کہ ناپاک پانی کو لے کر بھی یہی اللہ پاک کی طرف پینے کا خیال آ تا ہے اللہ معاف کرے ۔ اسی طرح انگریز جو کچھ کھاتے ہیں جیسے چوہے ، چھپکلی اس طرح اور بہت کچھ جو حرام ہیں یہ اللہ معاف کرے یہی چیز کھانے کاعمل اللہ کے لئے آتا ہے ۔اسی طرح علماء سے سنا ہے ، حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کا فضلہ پیشاب پاک ہے ، عام انسان کا ناپاک ہے ، کسی سے سنا ہے کہ ایک صحابی نے حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کا پیشاب پیا تھا پتا نہیں یہ ٹھیک بات ہے یا نہیں۔ بس یہی کام جو صحابی کے بارے میں سنا صحابی کی جگہ پر اللہ پاک کا خیال آنے لگ گیا کہ اللہ پاک یہ عمل کریں گے جو صحابی نے کیا۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے پیشاب لے کرجسے علماء پاک کہتے ہیں ؟ حضرت اسی طرح بہت خیالات مجھے نہیں لکھے جاتے حضرت جب بھی مجھے یہ خیال آتے ہیں میں کچھ بھی جواب نہیں دیتا بس کلمہ پڑھتا ہوں، نہ ان کے پیچھے پڑھتا ہوں نہ ان کو غلط ثابت کرتا ہوں کیونکہ اس سے وسوسے زیادہ ہو جاتے ہیں دل میں کہتا ہوں مجھے ان کا کوئی جواب بالکل نہیں دینا۔اگردوں تووسوسے زیادہ ہو جاتے ہیں جیسا کہ مولانا اشرف علی تھانوی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں وسوسوں کی مثال بجلی کی تار جیسی ہے جس سے بچنے کے لئے پکڑو یا ویسے پکڑو پھنس جاوَ گے ۔علماء سے سنا ہے کہ وسوسوں کا بہترین علاج یہی ہے کہ ان پر توجہ نہ دو، نہ اپنے اختیار سے ان کو دور کرنے کی کوشش کی جائے ، ان پر نفیاً یا اثباتاً کوئی توجہ نہ دی جائے ۔حضرت مجھے جو وسوسے آیتے ہیں ان وسوسوں پر مثبت یا منفی کوئی بھی جواب نہ دیا جاے یا ان کو غلط ثابت نہ کیا جائے تو ایمان کو تو کوئی نقصان نہیں ہوتا؟ ایمان سلامت رہتا ہے نا؟ بس یہی بتا دیں۔

    جواب نمبر: 67212

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1096-1083/H=10/1437

    وسوسوں کے محض آنے پر سلامتی ایمان میں کچھ فرق نہیں پڑتا اچھا یہ ہے کہ عدم التوجہ الی الخیالات الفاسدہ کے ساتھ اپنے اوقات کو مختلف قسم کی عبادات تلاوت ذکر تسبیح مطالعہٴ کتبِ معتبرہ میں مشغول کرلیں اور جب بھی وسوسہ آئے لاحول پڑھ کر دفع کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند