• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 65624

    عنوان: جو نیک لوگ گوشہ نشین اختیار کرتے ہیں وہ کیا امر باالمعروف کے عظیم فریضے اور دیگر امور اور حقوق سے بری (آزاد ) ہوتے ہیں؟

    سوال: جو نیک لوگ گوشہ نشین اختیار کرتے ہیں وہ کیا امر باالمعروف کے عظیم فریضے اور دیگر امور اور حقوق سے بری (آزاد ) ہوتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو کیسے بری ہوجاتے ہیں؟ شرعی اصلاح فرمائیں۔ کچھ بزرگوں کے بارے میں پڑھاہے کہ وہ صرف جمعہ کی نماز کے لئے شہر میں آتے ہیں اس کی بھی وضاحت کردیں ۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 65624

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 860-878/N=9/1437 امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فرض علی الکفایہ ہے، فرض علی العین نہیں ہے جیسے: نماز جنازہ؛ اس لیے ہر شخص کا اس فریضہ کی ادائیگی میں لگنا ضروری نہیں، نیز ہر شخص ا پنی ہمت استطاعت کے بقدر مکلف ہوتا ہے، اس سے زیادہ کا نہیں اور بعض مرتبہ آدمی لوگوں کے ساتھ اختلاط میں اپنا دینی نقصان یا اپنی ذات سے دوسروں کا نقصان محسوس کرتا ہے؛ اس لیے وہ اپنے کو نقصان سے بچانے کے لیے یا لوگوں کو اپنے شر سے بچانے کے لیے خلوت نشینی پسند کرتا ہے۔ اور بہت سے خلوت نشین خلوت میں رہ کر اپنے پاس آنے والوں کی نہایت موٴثر ومفید طریقہ پر اصلاح وتربیت فرماتے ہیں اور وہ اصلاح پانے والے حضرات خلق خدا میں چل پھر کر لوگوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ انجام دیتے ہیں؛ اس لیے جو علما یا مشائخ خلوت نشیں ہوں، ان کے متعلق یہ سوچنا کہ وہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضہ اور دیگر مختلف حقوق وواجبات سے سے غافل ہوتے ہیں، صحیح نہیں۔ ہر شخص کو اپنی ہمت واستطاعت کے موافق اپنی اصلاح اور امت کی اصلاح کی فکر کرنی چاہئے اور دوسروں کی عیب جوئی کے بجائے اپنی کمیوں اور کوتاہیوں پر نظر اور ان کی اصلاح کی کوشش وفکر کرنی چاہئے، کامیابی کا راستہ یہی ہے۔ اور جو لوگ اپنے عیوب کی طرف نظر کم رکھتے ہیں اور ہر وقت دوسروں کی عیب جوئی میں رہتے ہیں، وہ پوری زندگی یوں ہی گنوادیتے ہیں اور دنیا میں کوئی قابل ذکر دینی خدمت انجام نہیں دے پاتے، اللہ تعالی ہم سب کی حفاظت فرمائیں، قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: لیحجزک عن الناس ما تعلم من نفسک (شعب الإیمان للبیہقی بحوالہ: مشکوة شریف ص ۴۱۵)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند