• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 63753

    عنوان: شیخ طریقت كے كیا شرائط ہیں؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام، اس بارے میں کہ شیخ طریقت کے کیا شرائط ہیں؟

    جواب نمبر: 63753

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 357-345/N=4/1437 شیخ طریقت میں درج ذیل امور ضروری ہیں: (۱) کتاب وسنت کا ضروری علم رکھتا ہو خواہ اساتذہ کرام سے پڑھ کر یا علمائے کرام کی صحبت میں رہ کر، یعنی: صحیح وضروری علم دین اور عقائد حقہ کا حامل ہو۔ (۲) عدالت اور تقوی میں پختہ ہو، بدعات اور کبیرہ گناہوں سے بچتا ہو اور صغیرہ گناہوں پر اصرار نہ کرتا ہو۔ (۳) دنیا سے بے رغبت ہو اور آخرت سے رغبت رکھتا ہو، یعنی: حب جاہ، حب مال، ریا، تکبر، حسد، بغض، کینہ وغیرہ اخلاق رذیلہ کی اصلاح کراچکا ہو۔ اورفرائض اور واجبات کے علاوہ طاعات موٴکدہ اور اذکار منقولہ کا اہتمام رکھتا ہو۔ (۴) امر بالمعروف اور نہی عن المنکر پر عمل پیرا ہو، ان چاروں کا حاصل یہ ہے کہ ظاہر وباطن ہر اعتبار سے متبع شریعت وسنت ہو۔ (۵) کسی متبع شریعت سنت اور صاحب نسبت شیخ کامل سے اصلاحی تعلق قائم کرکے ان سے سلوک واحسان کی منزلیں طے کی ہوں اور اس شیخ کامل نے اس کے حالات سے مطمئن ہوکر اس پر اعتماد کیا ہو اور اسے خلافت سے نوازا ہو۔ (۶) اور خلافت کے بعد وہ دینی تنزلی وانحطاط کا شکار نہ ہو؛ بلکہ نفس کی نگرانی کے ساتھ محنت ومجاہدات کے ذریعے مزید ترقیات میں کوشاں رہتا ہو۔ پس جس شخص میں یہ امور پائے جائیں، اسے شیخ طریقت بنانا اور اس سے بیعت ہوکر سلوک واحسان کی منزلیں طے کرنا درست ہے (فتاوی محمودیہ جدید ڈابھیل ۴: ۳۵۲-۳۵۹، سوال: ۱۴۹۰-۱۴۹۵) اور ایسے شیخ سے اگر اخلاص اور جذبہ اصلاح کے ساتھ اصلاحی تعلق قائم کیا جائے اوراستفادہ کی شرطوں کے ساتھ استفادہ کی کوشش کی جائے توانشاء اللہ ضرور نفع ہوگا اور سلوک واحسان کی منزلیں بآسانی طے ہوجائیں گے، اور استفادہ کی شرطیں یہ ہیں: (۱) شیخ سے کامل درجہ کی عقیدت ومحبت۔ (۲) اطلاع حالات۔ (۳) ہدایات کی اتباع۔ (۴) اور تزکیہ باطن اور امور تصوف میں شیخ کی اطاعت وفرماں برداری۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند