• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 6284

    عنوان:

    میراسوال یہ ہے کہ چلہ کشی کرنا کیسا ہے کیا یہ کسی حدیث یا شعار صحابہ سے ثابت ہے؟ اگر ثابت ہے تو اس کی زور و شور سے تبلیغ کیوں نہیں کی جاتی؟ امید ہے کی تشفی بخش جواب دیں گے۔

    سوال:

    میراسوال یہ ہے کہ چلہ کشی کرنا کیسا ہے کیا یہ کسی حدیث یا شعار صحابہ سے ثابت ہے؟ اگر ثابت ہے تو اس کی زور و شور سے تبلیغ کیوں نہیں کی جاتی؟ امید ہے کی تشفی بخش جواب دیں گے۔

    جواب نمبر: 6284

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 749=697/ ل

     

    قرآن وحدیث سے پتہ چلتا ہے کہ احوال کے بدلنے میں چالیس دن کی خاص تاثیر ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ انسانی تخلیق کو ہرچالیس دن کے بعد کرتے ہیں، یعنی چالیس دن کے بعد منی پھر گوشت کا ٹکڑا وغیرہ چالیس دن کے بعد ہی ہوتا ہے کما جاء في حدیث مسلم اور حدیث ترمذی شریف میں یہ روایت ہے کہ ?چالیس دن تک تکبیر اولیٰ کے ساتھ نماز پڑھنے سے نفاق اور جہنم سے براء ت ملتی ہے? (ترمذی شریف: ج۱ ص۵۶، باب في فصل التکبیر الأولیٰ)نیز ایک حدیث میں ہے: من أخلص للہ أربعین یومًا ظھرت ینابیع الحکمة من قلبہ علی لسانہ رواہ أبو نعیم عن أبي أیوب (فیض القدیر: ج۱۱ ص۵۶۱) نیز حدیث میں خاص چالیس کے عدد کی بھی فضیلت آئی ہے، حدیث شریف میں ہے: ?جو شخص میری مسجد میں چالیس نمازیں ایسی طرح پڑھے کہ ایک نماز بھی اس کی مسجد سے فوت نہ ہو تو اس کے لیے آگ سے براء ت لکھی جاتی ہے، عذاب سے براء ت لکھی جاتی ہے اور وہ شخص نفاق سے بری ہے۔ (مجمع الزوائد: ج۴ ص۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند