• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 61646

    عنوان: صدق شہدا والی قطب ابدال کی تعریف و مثال دے کر سمجھائیں۔

    سوال: صدق شہدا والی قطب ابدال کی تعریف و مثال دے کر سمجھائیں۔

    جواب نمبر: 61646

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1271-1033/D=12/1436-U صدیق: جس کے اندر انبیاء علی نبینا وعلیہم الصلوات والتسلیم کی ظاہری وباطنی ہراعتبار سے مکمل پیروی کی صفت ہوتی ہے وہ نبوی کمالات اور خدائی تجلیات سے سر شار ہوتا ہے اور پورے طور پر نبی کے نقش قدم پر ہوتا ہے، تفسیر مظہری میں صدیقین کی تعریف اس طرح مذکور ہے، وہم المبالغون في الصدق، المتصفون بکمال متابعة الأنبیاء ظاہرًا وباطنًا، المستغرقون في کمالات النبوة وتجلیات الذاتیة الصرفة الدائمیة بلا حجاب بالوراثة والتبعیة (تفسیر المظہري: ۲/۳۷۶، نساء) جیسے حضرت ابوبکر صدیق ودیگر خلفائے راشدین وصحابہٴ کرام اور بہت سے زبزرگان دین وغیرہ۔ شہید: جس نے دین کی محبت میں اپنی جان تک گنوادی مثلاً جیسے حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ جن کو دربار رسالت سے سید الشہداء کا خطاب ملا ہوا ہے۔ ولی: اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ا رشاد فرماتے ہیں: أَلَا إِنَّ أَوْلِیَاءَ اللَّہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُونَ الَّذِینَ آمَنُوا وَکَانُوا یَتَّقُونَ الخ اس آیت میں ولایت کا مدار دو چیزوں پر فرمایا گیا ہے: ایمان اور تقویٰ جس درجہ کا ایمان وتقوی حاصل ہوگا اسی درجہ کی ولایت حاصل ہوگی، اصطلاحاً ولی وہی شخص کہلاتا ہے جس کے اندر اعلیٰ درجہ کا ایمان وتقویٰ ہو، دنیا سے بے رغبت اور آخرت کی طرف متوجہ ہو یعنی وہ شخص جو اللہ کی ذات وصفات سے واقف ہو، جس کو نیکیوں پر پابندی ومداومت کرنے، گناہوں سے اجتناب کرنے اور نفسانی خواہشات سے دور رہنے کا ملکہ حاصل ہو، اسی کو ولی کہا جاتا ہے اور یہی کامل درجہ کا موٴمن اور اعلیٰ درجہ کا متقی ہے، وفي أصول الدین: ہو العارف باللہ تعالی بأسمائہ وصفاتہ حسبما یمکن، المواظب علی الطاعات، المجتنب عن المعاصی، الغیر المنہمک فی الشہوات واللذات․․․ إلخ(شامي باب الولی: ۳/ ۵۴ شاملة) قطب وابدال بھی ولی کی اقسام میں سے ہیں جن کے بارے میں حضرت تھانوی علیہ الرحمة فرماتے ہیں: اقطاب: قطب العالم (دنیا کا قطب) ایک ہوتا ہے عالم غیب میں اس کا نام عبد اللہ ہوتا ہے، پھر دو قطب ہیں، ایک قطب التکوین (یعنی دنیوی امور کا باذن اللہ انتظام کرنے والا) ہوتا ہے اور دوسرا قطب الارشاد (یعنی خدمت رشد وہدایت کرنے والوں میں اتم واکمل ) ہوتا ہے۔ بارہ قطب ان کے علاوہ ہوتے ہیں، یہ تو معینہ ہیں۔ غیر معین ہرشہر اور ہرقریہ میں ایک ایک قطب ہوتا ہے۔ ابدال: چالیس ہوتے ہیں، جو دنیا کے متعینہ حصوں میں پائے جاتے ہیں۔ (مستفاد طریقت وشریعت: ۳۳۸-۳۴۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند