• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 59600

    عنوان: حضرت، تقوی کسے کہتے ہیں؟

    سوال: (۱) حضرت، تقوی کسے کہتے ہیں؟ (۲) سنا ہے کہ تقوی والوں کے ساتھ ہی صرف اللہ تبارک و تعالی کی مدد آتی ہے؟ (۳) گناہوں سے بچنا ، والدین کی فرمانبرداری ، عبادت گذاری یہی تقوی ہے؟ (۴) کوئی اچھی مثال دے کر بتائیں جس سے دل و دماغ میں آسانی سے بیٹھ جائیں۔

    جواب نمبر: 59600

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 823-669/D=8/1436-U تقوی کا استعمال شریعت میں دو معنی میں ہوتا ہے، ایک ڈرنا دوسرے بچنا، اصل مقصد تو معاصی سے بچنا ہی ہے، ڈرنا اس کا سبب ہے، کیونکہ جب کسی چیز کا خوف دل میں ہوتا ہے جبھی اس سے بچاجاتا ہے، پس تقوی کا حاصل یہ ہوا اللہ تعالیٰ سے ڈرنا اور اس ڈر کی وجہ سے ناجائز خواہشات اور تمام قسم کے منکرات ومعاصی اور فواحش سے بچنا۔ تقوے کے مختلف درجے ہوتے ہیں ایک تقوی یہ ہے کہ کفر اور شرک سے بچے، دوسرا درجہ یہ ہے کہ اعمال صالحہ کو ترک نہ کرے اور محرمات کا ارتکاب نہ کرے،پھر جیسے جیسے اعمال ہوں گے ویسا ہی تقوی پیدا ہوتا رہے گا، اور اس تقوے کے کمال سے ایمان بھی کامل ہوتا رہے گا، چنانچہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا: أَلَا إِنَّ أَوْلِیَاءَ اللَّہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُونَ․ الَّذِینَ آمَنُوا وَکَانُوا یَتَّقُونَ․ لَہُمُ الْبُشْرَی فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا وَفِی الْآخِرَةِ․ ترجمہ: آگاہ ہوجاوٴ کہ بے شک اللہ کے اولیاء پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے، وہ یہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور تقوی کرتے ہیں ان کے لیے زندگانی دنیا میں بھی اور آخرت میں بشارت ہے۔ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: إِنَّ اللَّہَ مَعَ الَّذِینَ اتَّقَوْا وَالَّذِینَ ہُمْ مُحْسِنُونَ․ بیشک اللہ تعالی ان لوگوں کے ساتھ ہے جنھوں نے تقوی اختیار کیا اور وہ لوگ جو نیکوکار ہیں۔ (۳) جی ہاں مزید تفصیل نمبر ایک میں لکھ دی گئی۔ (۴) انسان کسی ایسے راستہ پر چل رہا ہو جس کے دونوں جانب خاردار درخت ہیں اور راستہ بھی تنگ ہے، ایسے وقت میں آدمی اپنے کپڑے اور جسم کو کانٹے سے بچاتے ہوئے قدم آگے کو بڑھاتا ہے، اسی طرح دنیا کی زندگی میں ہرجانب معاصی اور شہوات ہیں، آدمی ان سے دامن بچاتا ہوا اعمال صالحہ پر عمل کرتے ہوئے آگے بڑھتا جائے اسی کا نام تقوی کی زندگی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند