• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 55891

    عنوان: اپنی اصلاح ہرشخص پر واجب ہے اس کی قرآن و حدیث میں کیا دلیل موجود ہے

    سوال: اپنی اصلاح ہرشخص پر واجب ہے اس کی قرآن و حدیث میں کیا دلیل موجود ہے آج کے دور میں اپنی اصلاح کروانے کے کون سے طریقے ہیں اور قرآن و حدیث میں ان طریقوں کے بارے میں کیا وضاحت موجود ہے

    جواب نمبر: 55891

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1612-506/L=12/1435-U اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ”قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَکَّاہَا وَقَدْ خَابَ مَنْ دَسَّاہَا“ یعنی بامراد ہوا وہ شخص جس نے اپنے نفس کا تزکیہ کیا، تزکیہ کے اصل معنی باطنی پاکی کے ہیں، مراد یہ ہے کہ جس نے اللہ کی اطاعت کرکے اپنے ظاہر وباطن کو پاک کرلیا، اور محروم ہوا وہ شخص جس نے اپنے نفس کو گناہوں کی دلدل میں دھنسادیا، سورہٴ شمس آیت ۹ پارہ ۳۰۔ اسی طرح احادیث میں تکبر حسد وغیرہ کی مذمت آئی ہے اور خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعثت کے مقاصد میں تزکیہ نفس کا ذکر قرآنِ مجید میں مذکور ہے اسی وجہ سے فقہاء نے بھی اس کو فرض لکھا ہے، وفي تبیین المحارم: لا شک في فرضیة علم الفرائض الخمس وعلم الإخلاص؛ لأن صحة العمل موقوفة علیہ وعلم الحلال والحرام وعلم الریاء؛ لأن العابد محروم من ثواب عملہ بالریاء، وعلم الحسد والعجب إذ ھما یأکلان العمل کما تأکل النار الحطب (شامي، زکریا جلد ۱/۱۲۶) عہد صحابہ میں صحابہٴ کرام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجالس سے اپنی اصلاح کرواتے تھے اور نور ایمان سے اپنے دل کو منور کرتے تھے، اس کے بعد صوفیا کی مستقل جماعتیں پیدا ہوئیں، جنھوں نے تزکیہ کا کام کیا، آج کے دور میں اصلاح کے لیے سب سے بہتر اور افضل طریقہ یہ ہے کہ کسی متبع سنت بزرگ سے بیعت ہوکر ان سے اپنی اصلاح کروائی جائے یا تبلیغ میں وقت لگایا جائے اور جب تک کوئی بزرگ نہ ملے قرآنِ مجید کی کثرت سے تلاوت کی جائے، قرآن کی تلاوت دلوں سے زنگ کو دور کرنے میں انتہائی موٴثر ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند