• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 5265

    عنوان:

    ذکر کے متعلق مسئلہ پوچھنا تھا کہ اگر کسی کو سیکھانے کے لیے جہراً ذکر کرایا جائے مثال کے طور پر بچے جوپڑھتے ہیں یا جو نئے اسلام میں داخل ہوتے ہیں، توکیا یہ بدعت میں شمار ہوتا ہے؟ بعض کا کہنا ہے کہ یہ بدعت ہے، کیوں کہ یہ اسلام میں نئی چیز کا ایجادکرنا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت نہیں ہے۔ تو کیا اس بارے میں کسی کتاب میں کوئی حدیث یا صحابی کا قول یا عمل ہے؟

    سوال:

    ذکر کے متعلق مسئلہ پوچھنا تھا کہ اگر کسی کو سیکھانے کے لیے جہراً ذکر کرایا جائے مثال کے طور پر بچے جوپڑھتے ہیں یا جو نئے اسلام میں داخل ہوتے ہیں، توکیا یہ بدعت میں شمار ہوتا ہے؟ بعض کا کہنا ہے کہ یہ بدعت ہے، کیوں کہ یہ اسلام میں نئی چیز کا ایجادکرنا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت نہیں ہے۔ تو کیا اس بارے میں کسی کتاب میں کوئی حدیث یا صحابی کا قول یا عمل ہے؟

    جواب نمبر: 5265

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 306=306/ م

     

    اصلاح و تعلیم کی غرض سے جہراً ذکر کرانے کی اجازت ہے، اس کو بدعت کہنا صحیح نہیں، اور جہر کے بغیر تو تعلیم ہی دشوار ہے خواہ ذکر کی تعلیم ہو یا کسی اور چیز کی، نماز کے بعد جو اذکار منقول ہیں اسی طرح اذان وخطبہ وغیرہ دیگر اذکار بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو جہراً سکھائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند