• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 49841

    عنوان: کیافرماتے ہیں علمائے دین کہ میں زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم کتنی بار کلمہ طیبہ کا ذکر کرنا چاہئے؟ کیا فقہا نے کوئی تعداد فکس کی ہے؟

    سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین کہ میں زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم کتنی بار کلمہ طیبہ کا ذکر کرنا چاہئے؟ کیا فقہا نے کوئی تعداد فکس کی ہے؟

    جواب نمبر: 49841

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 155-116/L=2/1435-U فقہاء نے اس سلسلے میں کوئی تحدید نہیں کی ہے؛ البتہ ایک حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہٴ کرام کو تجدید ایمان کرتے رہنے کی تلقین کی، تو صحابہ نے عرض کیا کہ ہم ایمان کی تجدید کیسے کرتے رہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کثرت سے ”لا الٰہ الا اللہ“ کا ورد کرتے رہو: ”عن أبي ہریرة رضي اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: جدِّدُوا إیمانَکم قیل یا رسول اللہ وکیف نجدد إیماننا قال: أکثِروا من قول لا إلہ إلا اللہ“ رواہ أحمد والطبراني“ اس لیے کلمہ طیبہ کی جتنی کثرت ہوجائے بہتر ہے؛ البتہ بہتر یہ ہے کہ آپ پہلے کسی متبع سنت بزرگ سے بیعت ہوجائیں اور ان کے بتائے ہوئے اَوراد کو پورا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند