• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 46253

    عنوان: صوفیہ کرام کا ذکر اور آج کے علماء

    سوال: صوفیہ کرام اتنا ذکر کرواتے کہ انسان پاگل بھی ہو سکتا ہے علماء کرام بہ زیادہ ذکر کو منع فرماتے کہ دماغ خشک ہو جاتا ہے۔ اور حضرت تھانوی رح نے ۲۴۰۰۰ ذکر فرمایا ہے۔ اب آج کے علماء کہتے ہیں کے ذکر کرنے سے انسان پاگل ہوجاتا ہے تکلیف ہوتی ہے۔ کیا تمام کام چھوڑ کر صرف ذکر کرتا رہے اور کہتے ہیں کے جتنی بھی احادیث ہیں ذکر کی اس سے مراد ہر وقت ذکر کرنا نہیں ہے اور پہلے تمام بزرگوں نے کثرت سے مراد ذکر کرتے رہنا ہی مراد لیا۔ اب کیا پہلے کے بزرگوں کے طریقے پر کوء شیخ اپنے مرید کو چلاتا ہے تو کیا آج کہ علماء اسکو ناجائز یا حرام نہ کہتے ہوں مگر اس طریقے کو غلط ہی کہتے ہیں۔ کہ پاگل اور دماغ خشک ہوجائے گا

    جواب نمبر: 46253

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1215-275/B=10/1434 جاہل غیرمستند صوفیاء توبہت لمبے چوڑے ذکر بتاتے ہیں اور شخصیات کے حالات کی رعایت نہیں کرتے، اتنا ذکر کرانا جس کی تاب انسان نہ لاسکے درست نہیں، یہ آگے چل کر ذکر سے نفرت پیدا کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے، اپنی طاقت سے زیادہ کرنے سے آدمی کبھی پاگل یا پاگل جیسا ہوجاتا ہے۔ ہمارے اکابر مشائخ بہت ہلکا پھلکا ذکر بتاتے ہیں جو ۲۰ منٹ یا آدھے گھنٹے میں مکمل ہوجاتا ہے۔ ۲۴/ گھنٹے میں آدھا گھنٹہ اللہ کے ذکر میں وقت خرچ کرنے سے آدمی کبھی پاگل نہ ہوگا، غلو اور بے اعتدالی کسی کام میں بھی درست نہیں ہے۔ تسبیحات پڑھنے میں آدمی کی بشاشت جس قدر کام کرسے اس کے لحاظ تسبیحات پڑھ لیا کرے، اس مستحب کام میں آدمی کو اپنا دماغ زیادہ تھکانا نہ چاہیے، حسب نشاط تسبیحات پڑھتے رہنا چاہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند